14 اپریل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی درخواست پر اسرائیل کے خلاف ایران کی فوجی کارروائیوں پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے انچارج ڈائی بنگ نے کہا کہ غزہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے عالمی برادری غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی کو قبول کرنے سے قاصر رہی ہے ۔انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا پرزور مطالبہ کیا ۔ ڈائی بنگ نے کہا کہ عالمی برادری کو اس بات پر بھی گہری تشویش ہے کہ تنازع میں تاخیر علاقائی کشیدگی کو بڑھا کر پیچیدہ اور سنگین اثرات کو جنم دے گی۔چین نے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سکون اور تحمل کا مظاہرہ کریں، اختلافات اور تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کریں اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کریں۔
ڈائی بنگ نے اس بات پر زور دیا کہ کشیدگی کا یہ دور اسرائیل فلسطین تنازعے کے پھیلاؤ کی تازہ ترین مثال ہے جس نے عالمی برادری کو ایک بار پھر یہ یاد دلایا ہے کہ مسئلہ فلسطین مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا مرکز ہے اور اس کا تعلق مشرق وسطی کے امن اور طویل مدتی استحکام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ کو جاری رہنے دیا گیا تو اس کے منفی اثرات مزید پھیلیں گے اور علاقائی عدم استحکام میں شدت آئے گی۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے انچارج نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک اور لوگ بڑے پیمانے پر تنازعات اور جنگوں کے متحمل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی چاہتے ہیں۔ لہٰذا اولین ترجیح سلامتی کونسل کی قرارداد 2728 کا مؤثر نفاذ اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین عالمی برادری بالخصوص بااثر ممالک سے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔