ولہ اپریل کو امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ آئندہ چند دنوں میں ایران اور ایران کے پاسداران انقلاب کی حمایت کرنے والے اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرے گا۔سلیوان نے کہا کہ امریکی فوج پورے مشرق وسطیٰ میں میزائل ڈیفنس اور ارلی وارننگ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کرے گی تاکہ "ایران کی میزائل اور ڈرون صلاحیتوں کی تاثیر کو مزید کم کیا جا سکے۔"
بتایا جاتا ہے کہ یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ امور اور سیکورٹی پالیسی جوزف بوریل نے بھی کہا ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی کمیٹی نے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر ایران پر پابندیاں بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
درین اثنا ایرانی صدارتی محل نے مقامی وقت کے مطابق سولہ تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس دن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے مفادات کو مزید نقصان پہنچانے والے کسی بھی طرز عمل کا سخت اور وسیع تر جواب دیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کال کے دوران پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کے سلسلے میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے اقدامات پر تنقید کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایران خطے میں استحکام اور سلامتی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔