مقامی وقت کے مطابق 16 تاریخ کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی سالانہ "ورلڈ اکنامک آؤٹ لک" رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے امریکی پالیسی سازوں پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ موجودہ امریکی مالیاتی پالیسی غیر مستحکم ہے اور امریکی حکومت کے حد سے زیادہ اخراجات کی وجہ سے ایک بڑا بجٹ خسارہ پیدا ہوا ہے، جو مختصر مدت میں افراط زر کو کم کرنے کے لئے سازگار نہیں ہے، اور اس سے عالمی مالیاتی اخراجات میں اضافہ ہوگا اور طویل مدت میں عالمی مالیاتی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
حالیہ برسوں میں امریکی مالیاتی خسارہ شرح سود میں جارحانہ اضافے جیسے عوامل کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔امریکی کانگریس کے بجٹ آفس کے مطابق، 2023 کے آخر میں، امریکی عوامی قرض امریکی جی ڈی پی کا 97فیصد تھا.
امریکی جریدے "دی نیشنل انٹرسٹ" کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک حالیہ مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکہ کا سب سے بڑا دشمن اس کا قومی قرضہ ہے جو 35 ٹریلن ڈالر کے قریب پہنچ رہا ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ جب تک وہ عالمی معاشی نظام میں غالب قوت رہے گا، مالیاتی خسارہ غیر متعلق ہے ۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، امریکی معیشت کو افراتفری کا سامنا کرنا پڑے گا ، اور جب امریکی ڈالر دنیا کی اہم ریزرو کرنسی نہیں رہے گا، تو پورا امریکی مالیاتی نظام تباہ ہو جائے گا .