22اپریل کو روسی صدر کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین کے لیے نئے امریکی امدادی منصوبے سے میدان جنگ کی بنیادی صورتحال تبدیل نہیں ہوگی۔ پیسکوف نے نشاندہی کی کہ امریکہ کی جانب سے فنڈز کی فراہمی اور اس رقم سے حاصل کردہ ہتھیاروں سے صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ، بلکہ یہ صرف مزید یوکرینیوں کی ہلاکتوں کا باعث بنے گی اور یوکرین کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس رقم کا بڑا حصہ کسی نہ کسی طرح امریکی سرزمین پر ہی رہے گا اور امریکہ یوکرین کی مدد کرکےمزید امیر ہو جائے گا، زیادہ منافع کمائےگا اور بنیادی طور پر کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا.
22 تاریخ کو وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر ہونے والی بات چیت میں کہا ہے کہ سینیٹ کی جانب سے غیر ملکی امداد کے بل کی منظوری اور اس پر دستخط کے بعد امریکی حکومت فوری طور پر ایک نیا سکیورٹی امدادی پیکج فراہم کرے گی۔ ادھر یورپ میں ہنگری کے وزیر خارجہ سزجرتو نے 22 تاریخ کو لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے اجلاس میں کہا کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنا خطے میں تنازع و کشیدگی میں مزید اضافے اور تنازعات کے پھیلاؤ کے خطرے کو بڑھانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یورپی یونین کا رویہ ، روس اور یوکرین کے موجودہ تنازع کو ایک نئی عالمی جنگ میں تبدیل کر سکتا ہے۔