اپریل میں ایک جاپانی فلم چین میں رلیز ہوئی جس کے جاپانی نام کا ترجمہ ہے " تم کس طرح کی زندگی جینا چاہتے ہو". کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اس فلم میں عالمی شہرت یافتہ ڈائریکٹر میازاکی حایاؤ کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا تعلق نہ صرف انفرادی زندگی سے بلکہ بنی نوع انسان کے مستقبل سے بھی ہے۔ فلم میں دو اقسام کی دنیائیں پیش کی گئیں ہیں ۔ ایک حقیقی دنیا اور ایک خیالی دنیا۔ حقیقی دنیا جنگ کا شکار ہے اور خیالی دنیا بھی بد نیتی کے باعث خراب ہو رہی ہے۔ آخر کار خیالی دنیا کے بادشاہ نے، جو ایک مثالی دنیا بنانے کی کوشش کر رہے تھے، ماہیتو مکی نامی لڑکے سے کہا "اپنا ایک مینار بناؤ، برائی سے پاک بادشاہت بناؤ، اور ایک امیر، پرامن اور خوبصورت دنیا بناؤ۔"
حقیقی دنیا میں جہاں ہم رہتے ہیں، روس-یوکرین تنازع سے لے کر فلسطین-اسرائیل تصادم تک، موسمیاتی تبدیلی سے لے کر ماحولیاتی آلودگی تک، بنی نوع انسان کو بہت بڑے بحرانوں اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یکطرفہ پابندیوں اور تحفظ پسندی کی وجہ سے ترقی میں تعاون میں روکاوٹیں ہیں ، تسلط پسندی اور گروہی سیاست نے عدم استحکام کو بڑھا دیا ہے، اور جمہوریت اور آزادی دوسرے ممالک کو دباؤ میں لانے کے لیے ہتھیار اور بہانہ بن چکے ہیں۔ بلاشبہ ہم اپنی چھوٹی سی دنیا میں خاموشی سے رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں، لیکن دور سے بلند ہوتی چیخیں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ابھی بھی بہت سے لوگ تنازعات، جنگ اور بھوک کا شکار ہیں۔ اسی وجہ سے، چین نے مارچ 2013 میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا، پھر ستمبر 2021 میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ، اپریل 2022 میں گلوبل سیکورٹی انیشیٹو اور مارچ 2023 میں گلوبل سولائزیشن انیشیٹو پیش کیے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کا مقصد پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے جو متوازن ، جامع اور جدت پر مبنی ترقی پر زور دیتا ہے اور غربت اور عدم مساوات کو ختم کرنا ہے ۔ گلوبل سیکورٹی انیشیٹو ایک مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کرتا ہے ، جو بات چیت اور تعاون پر زور دیتا ہے اور تسلط پسندی اور یکطرفہ پسندی کی مخالفت کرتا ہے۔ گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کا مقصد عالمی تہذیبوں کے تنوع کو فروغ دینا اور ایک پرامن اور ہم آہنگ بین الاقوامی معاشرے کا فروغ ہے جو مختلف تہذیبوں کے احترام اور ان کے درمیان تبادلے اور مکالمے کے اضافے کی وکالت کرتا ہے۔ یہ تینوں انیشیٹو ز ایک دوسرے کی بازگشت ہیں اور ایک دوسرے کی تکمیل بھی کرتے ہیں۔یہ ترقی، سلامتی اور تہذیب کے تین جہتوں سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ ان تین جہتوں سے یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر "ایک خوشحال، پرامن اور خوبصورت دنیا" کے آئیڈیل تصور سے انتہائی مطابقت رکھتی ہے۔
مذکورہ بالا انیشیٹوز وقت کے ان سوالات کا جواب بھی دیتے ہیں کہ "آپ کس قسم کی دنیا بنانا چاہتے ہیں؟" اور "ہمیں ایسی دنیا کیسے بنانا ہوگی ؟" 100 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی حمایت کی ہے اور فرینڈز آف دی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کے ممبران کی تعداد 80 ممالک سے تجاوز کر گئی ہے۔ گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کو 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کی طرف سے حمایت اور پزیرائی بھی حاصل ہوئی ہے اور اسے بین الاقوامی تعاون سے متعلق کئی دو طرفہ اور کثیر الطرفہ دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔ گلوبل سولائزیشن انیشیٹو تہذیبوں کے تنوع کا مکمل احترام کرتا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے بھی اس کی بڑے پیمانے پر تعریف کی گئی ہے۔
لوگوں کی مثالی دنیا ایک جیسی ہوتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مثالی دنیا کا رخ اور راستے بھی ایک جیسے ہوں۔ جس جاپانی فلم کا تذکرہ مضمون کے آ غاز میں ہوا اس میں خیالی دنیا میں قبرستان کے دروازے پر واضح طور پر یہ لکھا ہوا دکھایا گیاہے کہ"اگر تم مجھ سے سیکھو گے تو تم مر جاؤ گے"۔ یہ جملہ لوگوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ اپنے راستے کا انتخاب کریں اور اپنا طرز زندگی اختیار کریں۔ ممالک کے لیے بھی یہی اصول ہونا چاہیئے ۔ کچھ بڑے ممالک اپنے ترقیاتی ماڈل اور اقدار برآمد کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،جس کا نتیجہ مختلف ممالک میں ہنگامہ آرائی یہاں تک کہ تباہی بھی دیکھا گیا ہے۔ جیسا کہ ایک کہاوت ہے کہ ایک آدمی کے لیے شہد دوسرے آدمی کے لیے زہر ہو سکتا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی فضول کوشش کرنا بند کیا جائے کیوں کہ ہر ملک کو اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا اختیار ہونا چاہیے اور ہر ملک کےاس حق کا احترام بھی باقی دنیا پر لازم ہے ۔
نوجوان ہمیشہ بنی نوع انسان کی امید ہوتے ہیں ۔جیسا کہ فلم کا مرکزی کردار ماہیتو مکی جسے مکمل امید کے ساتھ حقیقی دنیا میں واپس لوٹتا دکھایا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حقیقی دنیا میں اب بھی جنگیں اور تنازعات ہیں لیکن ایک " خوشحال ، پرامن اور خوبصورت دنیا ہمیشہ ہمارا خواب ہے جس کے لئے کوششیں کرنا اور اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے ۔