24 اپریل کو ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھتے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے رفح پر حملے کے لیے تمام ضروری تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ اسرائیل کی جنگی کابینہ کا ارادہ ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں رفح سے شہریوں کے انخلا کی منظوری دینے کے لیے اجلاس بلایا جائے اور توقع ہے کہ اس پر عمل درآمد میں ایک ماہ کا وقت لگے گا۔ بین الاقوامی برادری کو تشویش ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے رفح کے خلاف زمینی حملہ کیا تو اس سے مزید شہری ہلاک ہوں گے۔ اس وقت 15 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری رفح میں پناہ گزین ہیں۔ حال ہی میں مصر نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے۔
24 اپریل کواقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر بین الاقوامی اداروں اور ایجنسیز نے مشترکہ طور پر "گلوبل فوڈ کرائسس رپورٹ" جاری کی، جس میں متنبہ کیا گیا کہ اگر غزہ کی پٹی میں صورتحال کو بہتر نہ کیا گیا تو یہ علاقہ 6 ہفتوں میں قحط سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔ اسی دن ، جنیوا میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ گیان کارو چیری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس بات کے معقول شواہد موجود ہیں کہ غزہ چھ ہفتوں میں قحط کی تینوں حدوں یعنی غذائی عدم تحفظ، غذائی قلت اور زیادہ اموات کو عبور کر لے گا۔ خوراک کے بحران سے متعلق عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو قحط سے بچانے کا واحد راستہ روزانہ کی بنیا پر وافر خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے غزہ میں امداد کے داخلے پر پابندیاں عائد کرنے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، تاہم اسرائیل نے اس کی تردید کی ہے۔