چین کی سفارتی پالیسیوں کی عالمی تعلقات کے لیے ایک نمونے کے طور پر تحسین

2024/04/25 14:30:37
شیئر:

چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس کے ساتھ ایک گفتگو میں، سفیر شاہد ملک نے چین کے خودمختاری کی مساوات، عدم مداخلت اور دوسرے ممالک کے احترام کے موقف کے بارے میں سوال کا جواب دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی ملک کے سائز سے قطع نظر، چین ہمیشہ مساوی احترام کے اصولوں کو برقرار رکھتا ہے۔

چین کی سفارتی حکمت عملیوں کو  خاص طور پر صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں، وسیع پیمانے پر تحسین حاصل ہوئی ہے، انہیں بین الاقوامی تعلقات کے لیے ایک رہنما  کے طور پر سراہا جاتا ہے۔ مختلف ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے شاندار انتظام نے چین کو ایک عالمی رول ماڈل کے طور پر پیش کیا  ہے۔

دوران گفتگو جناب  شاہد ملک نے دوسرے ممالک کے ساتھ انفرادی طور پر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین کے نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ یہ نقطہ نظر، جو باہمی احترام اور تعاون سے وابستہ ہے، چین نے پیچیدہ عالمی منطر نامے  کے  باوجود شاندار کردار ادا کیا ہے۔"چین کی مضبوط دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی قابل تعریف صلاحیت افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ سمیت براعظموں میں پھیلی ہوئی ہے،" ان کا کہنا تھا۔ "ناگزیر چیلنجوں کے باوجود، چین اپنے تمام ہم منصبوں کے ساتھ مثبت تعلقات کو پروان چڑھانے کی مسلسل کوشش کرتا ہے۔"

چین کے سفارتی فلسفے کی بنیاد  خودمختاری کی برابری، عدم مداخلت اور دوسرے ممالک کی خودمختاری کے احترام کے اصول ہیں۔ مبصرین نے ان اصولوں کے تئیں چین کے غیر متزلزل عزم کی تعریف کی ہے اور انہیں مستحکم اور باہمی طور پر فائدہ مند بین الاقوامی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

جناب شاہد  ملک نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ  چین کا سفارتی نقطہ نظر بین الاقوامی امور کے لیے ایک مثالی معیار قائم کرتا ہے، اور دوسرے ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ اس کے عملی اور احترام والے تعلق کی تقلید کریں۔