چین اور امریکہ کو شراکت دار ہونا چاہئے یا دشمن ؟اس بنیادی سوال کا جواب سب سے پہلے دینا ہوگا ،وانگ ای

2024/04/26 16:45:34
شیئر:

26 اپریل کو , سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے  ملاقا ت کی ۔

 وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان کا مسئلہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ  چین کا مطالبہ ہے کہ امریکہ ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی پاسداری کرے،تائیوان کی علحیدگی پسند قوتوں کو کسی بھی طرح سے  حمایت اور معاونت بھیجنے سے باز رہے، صدر بائیڈن کے  ان وعدوں کو سنجیدگی سے پورا کرے کہ وہ "تائیوان کی علحیدگی "، "دو چین" یا "ایک چین، ایک تائیوان" کی حمایت نہیں  کرے گا ، اور  تائیوان کو چین کو دبا ؤ میں لینے  یا  چین کی  پرامن وحدت  کو روکنے  کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر بھی  استعمال نہیں کرے گا ۔

 وانگ ای نے کہا کہ ترقی کا حق  چینی عوام کاناقابل تنسیخ  حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے اس بیان کو عملی جامہ پہنانا چاہیے کہ وہ چین کی معاشی ترقی کو روکنے کی کوشش نہیں کرتا، چین سے "ڈی کپلنگ"  کی کوشش نہیں کرتا، اور چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ انہوں نے  مطالبہ کیا کہ امریکہ "چین کی حد سے زیادہ پیداواری  صلاحیت کے نظریے" کے جھوٹے بیانیے کو بڑھاوا دینا بند کرے، چینی کمپنیوں پر غیر قانونی پابندیاں  اور  اور ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی دفعہ 301  کے تحت محصولات عائد کرنا بند کرے۔ 

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیا بحرالکاہل کا خطہ بڑی طاقتوں کے لیے مقابلے کا میدان نہیں بننا چاہیے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا  کہ امریکہ درست  انتخاب کر تے ہوئے ، چین کے ساتھ مشترکہ سمت میں  چلے گا ، دوسرے فریق کو خارج کرنے والے چھوٹے اتحاد  کی تشکیل کو ترک کرے گا، علاقائی ممالک کو کسی ایک کے انتخاب پر مجبور کرنے سے گریز کرے گا، زمین پر مبنی درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی بند کرے گا، چین کے تزویراتی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے گا اور خطے میں سخت محنت سے حاصل کردہ امن و استحکام کو نقصان پہنچانا بند کرے گا۔