فلپائن کے وزیر دفاع ٹیوڈورو نے 27 اپریل کو دعویٰ کیا کہ 2022 میں فلپائن کی موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے فلپائن کی وزارت دفاع نے جنوبی بحیرہ چین کے تنازع پر چین کے ساتھ کسی بند کمرے میں کوئی معاہدہ نہیں کیا ۔ فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس، قومی سلامتی کے مشیر آرنلڈ اور دیگر افراد کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب فلپائن کی جانب سے رینائی ریف کے معاملے پر چین اور فلپائن کے درمیان طے پانے والے 'جینٹلمن ایگریمنٹ' کی یوں تردید کی گئی ہے۔
رینائی ریف چین کے نانشا جزائر میں واقع ایک غیر آباد چٹان ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلا میہ جو چین اور آسیان ممالک بشمول فلپائن کے ایک دستخط شدہ اعلامیہ ہے، کی شق نمبر 5 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں غیر آباد جزیروں اور چٹانوں کو "غیر مقبوضہ" علاقے کے طور پر برقرار رکھا جانا چاہئے۔ 9 مئی، 1999 کو ، فلپائن کے جنگی جہاز سیرا مادرے مانٹن نے رینائی ریف پر غیر قانونی قیام کے بعد قبضہ کر لیا ۔ چین کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد فلپائن نے بار بار "غیر قانونی قیام " والے اس جنگی جہاز کو ہٹانے کا وعدہ کیا اور کہا کہ وہ جنوبی بحیرہ چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کی خلاف ورزی کرنے والا ملک نہیں ہوگا۔ لیکن 25 سال گزر نے کے بعد بھی فلپائن نے ابھی تک اپنا جہاز اس مقام سے نہیں ہٹایا .
فلپائن میں ڈوٹرٹے انتظامیہ کے دوران ،جنوبی بحیرہ چین میں صورتحال کو مستحکم اور منظم رکھنے کے لئے ، چین اور فلپائن نے رینائی ریف کے معاملے پر ایک "جینٹلمن اگریمنٹ" طے کیا۔ فلپائن کی جانب سے غیر قانونی طور پر قیام پزیر جنگی جہاز کو تعمیراتی سامان نہ بھیجنے کا وعدہ کیا گیا اور چین نے انسانی بنیادوں پر اس جنگی جہاز کو روزمرہ کی ضروری اشیا ء کی فراہمی کے لیے فلپائن کی جہاز رانی کے لئے عارضی طور پر خصوصی انتظامات کیے ۔
موجودہ صورتحال کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ کہ فلپائن کے اس طرز عمل کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے امریکہ فلپائن کو ایک 'نئی کالونی' میں تبدیل کر رہا ہے اور جنوبی بحیرہ چین میں تنازع کو بھڑکانے اور علاقائی معاملات میں مداخلت کی نیت سے اس تنازع میں فلپائن کو اکسا رہا ہے تا کہ چین کو دبا ؤ میں لایا جا سکے اور اپنی عالمی بالادستی برقرار رکھی جا سکے۔
چین اور فلپائن کے درمیان "جینٹلمن اگریمنٹ" کو واضح طور پر مسترد کرنے سے فلپائن نہ صرف ایک تاریخی گناہ کر رہاہے بلکہ ایسا کرنے سے اپنا وقار بھی کھو رہا ہے۔فلپائن کے لئے درسست انتخاب یہی ہے کہ تاریخی حقائق کا احترام کرے ، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور اشتعال انگیزی پر مبنی رویہ کو ترک کر کے مذاکرات کی میز پر واپس آ ئے ۔