رفح میں اسرائیلی فوج کا فوجی آپریشن جاری ہے اور شمالی اور وسطی غزہ کی پٹی سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں فلسطینی اپنی عارضی بستیوں کو چھوڑ کر ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
غزہ کی پٹی کے جنوبی سرے پر واقع اور مصر کی سرحد سے متصل "رفح" غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی امداد کا مرکزی راستہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے ۔ اسی لئے بین الاقوامی برادری کو تشویش ہے کہ رفح پر اسرائیلی زمینی حملے لامحالہ بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کا سبب بنیں گے جب کہ اسرائیل کے مطابق رفح حماس کے عسکریت پسندوں کا آخری گڑھ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق حالیہ دنوں میں ہزاروں افراد رفح سے نقل مکانی کر کے خان یونس اور دیر بالا گئے ہیں لیکن اب بھی 14 لاکھ سے زائد افراد جن میں 6 لاکھ بچے بھی شامل ہیں، رفح میں موجود ہیں۔نقل مکانی کرنے والے کئی افراد کا کہنا ہے کہ وہ غزہ شہر کو چھوڑ کر بہت مشکل سے رفح پہنچے تھے لیکن اب رفح بھی ان کے لیے محفوظ نہیں ہے جس سے وہ اپنے مستقبل کے بارے غیر یقینی کا شکار ہیں۔