صدر شی جن پھنگ کے یورپ کے سہ ملکی دورے پر وانگ ای کا تجزیہ و تبصرہ

2024/05/11 16:05:39
شیئر:

5 سے 10 مئی  تک چینی  صدر شی جن پھنگ نے  فرانس، سربیا اور ہنگری کا سرکاری دورہ کیا۔ دورے کے اختتام پر سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اس دورے کے بارے میں نیوز بریفنگ دی۔

 وانگ ای نے کہا کہ اس دورے سے چین- فرانس تعلقات دوبارہ مستحکم ہوئے ہیں، چین -سربیا تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، چین -ہنگری تعلقات میں مزید اضافہ ہوا ہے اور چین - یورپ تعاون دوبارہ شروع ہوا ہے۔ یہ دورہ نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرونِ ملک بھی  رائے عامہ  کی توجہ میں رہا۔ اس دورے  سے چینی خصوصیات کے ساتھ  ایک بڑے ملک کی سفارت کاری کی مثبت کاوشوں  اور ایک بڑے ملک کے رہنما کی حیثیت سے صدر شی جن پھنگ کے احساسِ ذمہ داری اور شخصیت کی کشش  کا مظاہرہ بھی ہوا  ہے.

چین- فرانس تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے  وانگ ای نے کہا کہ فرانس اور چین کے تعلقات ہمیشہ چین اور مغربی ممالک میں سب سے آگے رہے ہیں اور مختلف تہذیبوں، مختلف نظاموں اور ترقی کی مختلف سطحوں والے ممالک کے درمیان  جیت جیت  اور مشترکہ ارتقا کا نمونہ بن گئے ہیں۔ چین اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ منانے کے سلسلے میں  صدر شی جن پھنگ کا دورہِ فرانس اہم ترین ایجنڈا آئٹم تھا۔ صدر شی نے آزادی برقرار رکھنے اور مل کر  "نئی سرد جنگ" یا بلاک محاذ آرائی کو روکنے کی تجویز پیش کی ،باہمی افہام و تفہیم پر قائم  رہنے  اور مشترکہ طور پر ایک رنگا رنگ دنیا کی ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینے ، ایک  دور اندیشی پر مبنی نقطہ نظر پر عمل کرتے ہوئے  ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا کو فروغ دینے  اور  مشترکہ طور پر "علیحدگی اور ڈی کپلنگ" کی مخالفت کرنے پر زور دیا۔ صدر میکرون نے صدر شی  کی گہری بصیرت کو سراہتے  ہوئے کہا کہ دنیا کو  چیلنجز کا سامنا ہے ، فرانس اور چین کے درمیان باہمی احترام، طویل مدتی وژن اور مضبوط تعاون، عالمی چیلنجز  کو حل کرنے اور بلاک محاذ آرائی سے بچنے میں اہم اور مثبت کردار ادا کرے گا۔ دونوں سربراہان مملکت نے چین -فرانس تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا اور دوطرفہ تعلقات کے سٹریٹیجک استحکام کو بڑھانے، باہمی فائدہ مند تعاون کے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے، عوامی و ثقافتی تبادلوں کی رفتار  تیز کرنے اور عالمی تعاون کرنے  پر  اتفاق کیا۔ فریقین نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، مصنوعی ذہانت ، عالمی گورننس،حیاتیاتی تنوع ،  سمندروں، زرعی تبادلوں اور تعاون پر چار مشترکہ بیانات جاری کیے اورتعاون کے تقریباً 20معاہدوں پر دستخط کیے۔

سربیا کے دورے کے بارے میں وانگ ای نے کہا کہ سربیا  چین کا آہنی دوست اور یورپ میں چین کا پہلا جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ چین اور سربیا  کی دوستی پچھلی صدی میں جنگ کے امتحان پر پورا اتری ہے اور کووڈ کی وبا کے خلاف مشترکہ جنگ میں زیادہ مضبوط ہو چکی  ہے۔ دونوں سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر نئے دور میں چین-سربیا ہم نصیب معاشرے کی تشکیل  پر اتفاق کیا۔سربیا کے  صدر ووچیچ نے کئی مواقع پر   بے حد جذباتی انداز میں کہا کہ چین ،سربیا جیسے چھوٹے سے ملک کے ساتھ برابری کا سلوک کرتا ہے جس سے سربیا کے عوام کو یہ احساس ہوتا ہے کہ چین ،سربیا کا سب سے مخلص دوست ہے۔انہوں نے کہا کہ  صدر شی  کی قیادت میں چین نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا میں ترقی و پیشرفت کا مینار بن چکا ہے۔ چین نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا بھر کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کوشاں   ہے۔ سربیا کے عوام چین، بالخصوص صدر شی جن پھنگ کے شکر گزار  ہیں، ان کا بے حد احترام کرتے ہیں  اور چین جیسے عظیم ملک کے ساتھ آہنی دوستی پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے بنیادی مفادات کے تحفظ، چین کے ساتھ سٹریٹیجک انداز میں کام کرنے، مشترکہ طور پر بالادستی اور طاقت کی مخالفت کرنے اور بین الاقوامی عدل و انصاف کا دفاع کرنے میں چین کی بھرپور حمایت کریں گے۔

 وانگ ای نے کہا کہ نئے دور میں چین اور سربیا کے درمیان  ہم نصیب معاشرے کی تشکیل  نہ صرف چین اور سربیا کے درمیان آہنی دوستی کی مظہر ہے بلکہ دونوں فریقوں کی مشترکہ اقدار کی بھی مظہر ہے جو یقینی طور پر چین- سربیا تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس  سے دونوں ممالک کو اپنے اپنے جدیدیت کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی اور دنیا میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کے عمل کو مزید وسعت ملے گی۔

صدر شی کے ہنگری کے دورے کے بارے میں وانگ ای نے کہا  کہ اس سال چین اور ہنگری کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ ہے۔ شی جن پھنگ نے ہنگری کے وزیر اعظم اوربان کی جانب سے اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی چین کی کوششوں کی بھرپور  حمایت کو بے حد سراہا۔ انہوں نے  نئے دور میں چین -ہنگری سدا بہار  جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کو دونوں ممالک کے  درمیان تعاون میں نئی اور مضبوط تحریک پیدا کرنے کے موقع کے طور پر لینے  کی  آمادگی ظاہر کی  اور ہنگری کو چینی طرز کی جدیدیت کی راہ پہ ہم راہی بننے کے لیے خوش آمدید کہا۔وانگ ای نے کہا کہ  چین ،ہنگری کے ساتھ سٹریٹیجک تعاون کو مضبوط بنانے، مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کرنے اور عالمی حکمرانی کی زیادہ منصفانہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ ہنگری کے  صدر تماس سلیووک  اور وزیر اعظم اوربان دونوں نے صدر شی کی جانب سے پیش کردہ متعدد عالمی اقدامات کی تعریف کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ آج دنیا کو درپیش مختلف چیلنجز سے نمٹنے اور بلاک تصادم کو روکنے کے لیے اہم ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ  ہنگری چین کا "آہنی " دوست رہے گا اور اپنے بنیادی مفادات اور جائز حقوق کے تحفظ میں چین کی حمایت کرے گا۔ ہنگری  ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل  پیرا  ہے،چین کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور  بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر تعاون کو گہرا کرنے  کے لیے پر امید ہے۔ 

چین -یورپ تعلقات پر اس دورے کے اثرات کے بارے میں وانگ ای نے کہا کہ یورپ کثیر قطبی دنیا میں ایک اہم قطب ہے،اور چینی طرز کی جدیدیت کو عملی جامہ پہنانے میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ حالیہ برسوں میں ، عمومی طور پر چین - یورپ تعلقات نے ترقی کو برقرار رکھا ہے ، جبکہ بین الاقوامی صورتحال میں گہری تبدیلیوں کے پس منظر میں کچھ نئے مسائل اور چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ اگلے سال چین اور یورپی یونین کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔ صدر شی  نے پیرس میں صدر میکرون اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن کے ساتھ چین، فرانس اور یورپی یونین کے درمیان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی ۔ صدر شی نے کہا کہ آج دنیا کی دو بڑی طاقتوں، دو بڑی منڈیوں اور دو بڑی تہذیبوں کی حیثیت سے چین اور یورپ کے تعلقات عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ فریقین کو شراکت داروں کے موقف کی بات چیت اور تعاون کی پاسداری کرنی چاہیے، سٹریٹیجک مواصلات کو گہرا کرنا چاہیے، سٹریٹیجک  باہمی اعتماد میں اضافہ کرنا چاہیے،سٹڑیٹیجک  اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے اور سٹریٹیجک  ہم آہنگی کو  بڑھانا چاہیے، چین اور یورپی یونین کی مستحکم اور مثبت  ترقی کو فروغ دینا چاہیے اور عالمی امن اور ترقی میں نئے کردار ادا کرنے چاہئیں۔ یورپی فریقوں  کی جانب سے کہا گیا کہ اس وقت دنیا کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، بین الاقوامی صورتحال نازک موڑ پر ہے، یورپی یونین کو چین کے ساتھ تعاون کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، جس کا یورپ کے مستقبل پر اثر پڑے گا۔ یورپی یونین ایک دوسرے کا احترام کرنے، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے  مشترکہ نکتہ نظر تلاش کرنے، باہمی اعتماد میں اضافے اور چین کے ساتھ غلط فہمیوں سے بچنے کی امید رکھتی ہے۔ یورپی یونین سبز تبدیلی اور ترقی میں چین کی کوششوں اور کامیابیوں کو سراہتی ہے، اپنی ترقی کی حفاظت کے لیے چین کے جائز حقوق  کی عزت  کرتی ہے، "ڈی کپلنگ" سے متفق نہیں ہے ، یورپی سپلائی چین کے استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار  رکھنے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز  سے نمٹنے کے لیے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی امید کرتی ہے.

وانگ ای نے مزید کہا کہ دورے کے دوران شی جن پھنگ نے یوکرین بحران اور فلسطین -اسرائیل تنازع جیسے بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل پر یورپی رہنماؤں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ صدر شی جن پھنگ نے تاریخی گہرائی اورسٹریٹیجک نقطہ نظر سے روس یوکرین بحران پر چین کے خیالات اور تجاویز کی وضاحت کی اور نشاندہی کی کہ چین اور یورپی یونین کو مشترکہ طور پر جنگ میں اضافے کی مخالفت کرنی چاہئے،  امن مذاکرات کے لیے حالات پیدا کرنے چاہئیں اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی توانائی و غذائی تحفظ نیز  صنعتی سپلائی چین کے استحکام کا تحفظ کرنا چاہئے. انہوں نے واضح کیا ہے کہ چین ،وکرین کے بحران کا خالق یا فریق نہیں ہے اور وہ امن قائم کرنے اور بات چیت کو فروغ دینے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔ چین کے پاس اخلاص، اقدامات اور اصول ہیں اور ہم ایسے کسی بھی  بیان اور عمل  کو قبول نہیں کرتے جو اس بحران کو چین کو بدنام کرنے اور "نئی سرد جنگ" بھڑکانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ دورے کے دوران چین اور فرانس نے پیرس اولمپکس کو عالمی جنگ بندی اور کھیلوں کے دوران دشمنی کے خاتمے کی وکالت کرنے، ہاٹ اسپاٹ مسائل کے پرامن حل کے لیے بات کرنے اور پائیدار امن وعالمگیر سلامتی پر مبنی دنیا کی   تعمیر میں کردار ادا کرنے کے موقع کے طور پر اپنانے پر بھی  اتفاق کیا۔

 وانگ ا ی نے کہا کہ فرسٹ لیڈی ڈپلومیسی اس دورے کی خاص بات تھی۔ پروفیسر پھنگ لی یوان نے صدر شی جن پھنگ کے ہمراہ 20 سے زائد سرگرمیوں میں شرکت کی اور تینوں ممالک کے رہنماؤں کی بیگمات کے ساتھ دوستانہ تبادلے کیے، مقامی خواتین اور طلبہ  کے ساتھ خوشگوار انداز میں بات چیت کی اور انہیں  چین کے بارے میں مزید جاننے کی ترغیب دی۔ پروفیسر پھنگ  لی یوان  کو یونیسکو کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی گئی اور انہیں لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کے لیے یونیسکو کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے ان کی  تقرری کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر اعزازی سرٹیفکیٹ  سے نوازا گیا ۔ پروفیسر پھنگ  لی یوان کی کرشماتی سفارتکاری نے غیر ملکی عوام کی چین کے ساتھ پسندیدگی بڑھانے اور چین کی سافٹ پاور کو بڑھانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔