چین اور یورپی یونین کے مابین باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کا مستقبل امید افزا ہے

2024/05/13 16:09:01
شیئر:

گزشتہ ہفتے چین کے صدر شی جن پھنگ نے فرانس، سربیا اور ہنگری کے اپنے سرکاری دورے کامیابی سے مکمل کیے۔ صدر شی جن پھنگ کے گرمجوشی سے استقبال سے لے کر دوطرفہ تعاون کے ثمر آور  نتائج تک یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین اور یورپی یونین باہمی اور عالمی سطح پر تعاون کو گہرا کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں جس سے نہ صرف باہمی افہام و تفہیم  کو مزید گہرا کیا گیا ہے  بلکہ تینوں ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات اور چین یورپ تعلقات کی مجموعی ترقی کو بھی فروغ ملا ہے   اور چین یورپی یونین تعلقات کے روشن مستقبل کو دکھایا گیا ہے ۔

     چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جغرافیائی سیاسی تضاد ہے ، اور دونوں فریقوں کے مشترکہ مفادات اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔ آج کی غیر یقینی دنیا میں ، چین اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک باہمی اعتماد اور تعاون "ڈی گلوبلائزیشن" کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے  اشد ضروری ہے  ، جس نے چین اور یورپی یونین کے مابین شراکت داری کی بنیاد بھی رکھی ہے۔

چین ،یورپی  ممالک کے ساتھ  اپنے   تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ 2019 اور 2024 میں ، صدر شی جن پھنگ نے سال کے  اپنے پہلے  دورے کے لئے یورپ کا انتخاب کیا ، جیسا کہ صدر شی نے کہا ، "چین اور یورپ کے تعلقات اسٹریٹجک اہمیت اور عالمی اثر و رسوخ کے حامل ہیں ، اور عالمی امن ، استحکام اور خوشحالی سے متعلق ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یورپ میں یہ عام اتفاق رائے بن گیا ہے کہ چین یورپ کا  ایک ضروری شراکت دار ہے۔ صدر شی جن پھنگ کے دورہ کردہ تین ممالک کو مثال کے طور پر لیتے ہوئے فرانس عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والی پہلی مغربی طاقت اور چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے والا پہلا مغربی ملک تھا۔ دورے کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے دوطرفہ تعلقات اور دنیا کے اہم امور پر گہری بات چیت کی ۔چین اور فرانس نیز  چین اور یورپ کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے اور دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو مکمل طور پر تسلیم کرتے ہوئے اعلیٰ سطح پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے۔ سربیا، جو چین کے آہنی دوست کے طور پر جانا جاتا ہے، نے 2016 میں صدر شی جن پھنگ کے سربیا کے دورے کے دوران چینی کمپنی کی مدد  سے ایچ بی آئی ایس سمیڈریوو اسٹیل پلانٹ کی تعمیر کے  منصوبے کا آغاز کیا، اور "ایک فیکٹری کو بچانا، ایک شہر کو تبدیل کرنا، اور لوگوں کو فائدہ پہنچانا" سربیا میں ایک مشہور کہانی بن گئی ہے. سربیا کے صدر الیگزینڈر  ووچیچ   نے جذباتی انداز میں کہا کہ چین نہ صرف چینی عوام کے لیے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی خوشی چاہتا ہے۔ ہنگری پہلا یورپی ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں۔ جس دن صدر شی جن پھنگ نے اپنا دورہ ختم کیا، وزیر اعظم وکٹر اوربان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا: "گزشتہ 15 سالوں میں، چین ہنگری تعاون نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے. دنیا پر امن نہیں ہے لیکن  شکر ہے کہ ہم نئے  عہد میں چین کے ساتھ اپنی چاروں  موسموں کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین اور یورپ کے درمیان تعاون کی وسیع بنیاد اور ترقی کے روشن امکانات ہیں۔

صدر شی جن پھنگ کا موجودہ  دورہ نتیجہ خیز  ہے ۔ چین اور فرانس کے سربراہان مملکت نے چین اور فرانس کے تعلقات کو مزید فروغ دینے پر متعدد اتفاق رائے حاصل کئے، چار مشترکہ بیانات جاری کیے اور تقریباً 20 تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ چین اور سربیا  نے مشترکہ طور پر نئے  عہد میں چین سربیا ہم نصیب معاشرے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ رواں سال یکم جولائی سے نافذ العمل ہوگا۔ چین ہنگری تعلقات  کو نئے  عہد میں چاروں  موسموں کی  جامع اسٹریٹجک شراکت داری  کی سطح پر لے جایا گیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات "سنہرے چینل" میں داخل ہو چکے ہیں جس نے  دونوں فریقوں کے تعاون کو مضبوط بنانے اور جیت  جیت  ترقی کی مضبوط خواہش کو ظاہر  کیا ہے اور ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ چین کی ترقی کو دنیا سے الگ نہیں کیا جا سکتا، اور دنیا کی خوشحالی کو بھی چین کی ضرورت ہے، اور ساتھ ہی، دنیا کو یہ دیکھنے دیں کہ چین کھلے اور جامع رویے کے ساتھ تمام ممالک کو جیت جیت تعاون کے مزید مواقع فراہم کررہا ہے۔

چین اور یورپ کے  تعاون میں  عوامی خواہش  ، وسیع مشترکہ مفادات اور مضبوط ترقیاتی امکانات کی مضبوط بنیاد موجود  ہے۔ چین کی ترقی  اور پیش رفت  یورپ کے لئے مواقع  کے مترادف ہے، اور زیادہ سے زیادہ یورپی  لوگ چین کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں. ہنگری کی یونیورسٹی آف نیشنل ایڈمنسٹریشن کے ایک محقق ایسٹیہوئی وکٹر نے کہا کہ دنیا غیر یقینی کے دور میں ہے اور یورپ کو چین کو خطرے کے طور پر نہیں بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ چینی اور یورپی عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور دنیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سے ، چین اور یورپ کے  تعلقات ، خطرات اور چیلنجوں کے باوجود ، تعاون کے رجحان میں ناقابل واپسی ہیں اور یقینی طور پر مستحکم پیش رفت کریں گے اور مستحکم اور دور رس نتائج حاصل کریں گے۔