حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اس بات پر منحصر ہے کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرتی ہے یا نہیں۔مقامی وقت کے مطابق 12 مئی کو حماس نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں جوبائیڈن کے ریمارکس کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن کا بیان ایک بار پھر اسرائیل کے لئے امریکہ کی جانبداری کو ثابت کرتا ہے۔ ان کے ریمارکس نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے لئے سیاسی بہانہ اور فوجی حمایت فراہم کی اور غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے لئے مزید وقت فراہم کیا۔حماس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے جس مسودے پر اتفاق کیا تھا، اسے قطر اور مصر کی ثالثی میں تیار کیا گیا تھا اور امریکہ کو اس کا بخوبی علم تھا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے مذاکرات کے تمام مراحل میں لچک کا مظاہرہ کیا اور معاہدے پر اتفاق کیا۔ لیکن نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے اس معاہدے کو چھوڑ کر غزہ میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کر دی ہے۔ یہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جنگ کے تعاقب اور اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کو نظر انداز کرنے کا ایک اور ثبوت ہے۔