مقامی وقت کے مطابق 15 مئی کو اسرائیلی حکومت کے دفتر اطلاعات نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے اسی دن متفقہ طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد متنازعہ علاقوں کی حیثیت یااسرائیل اور اسرائیلی سرزمین پر یہودیوں کے حقوق کو تبدیل نہیں کرے گی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد نہ تو دونوں فریقوں کے درمیان مستقبل کے مذاکرات کی بنیاد بن سکتی ہے اور نہ ہی یہ فلسطین اسرائیل مسئلے کے پرامن حل میں تیزی لائےگی۔یا درہے کہ دس مئی کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس نے ایک قرارداد منظور کی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ فلسطینی ریاست اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اقوام متحدہ کی رکنیت کی اہل ہے۔ قرارداد میں سلامتی کونسل کو تجویز دی گئی کہ وہ اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے فلسطین کی درخواست پر مثبت طور پر دوبارہ نظر ثانی کرے۔
اسی دن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی سے حماس کو ختم کیا جانا چاہیئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت رفح میں جس علاقے میں لڑائی جاری ہے وہاں سے تقریباً پانچ لاکھ افراد نکل چکے ہیں، لیکن انسانی تباہی رونما نہیں ہوئی۔