تائیوان علاقے کے رہنما لائی چھنگ ڈے کی "20 مئی" کی تقریر نے "جمہوریت" کے نام پر امریکہ اور مغربی سیاست دانوں کی چین مخالف کوششوں کو پورا کیا اور اپنے لئے غیر ملکی مدد طلب کی ۔ تاہم، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ اس غلط بیانیے کو درست کرنے کی جتنی بھی کوشش کریں، "جعلی جمہوریت اور تائیوان کی علیحدگی " کے پس منظر میں چھپانے کے قابل نہیں ہوں گے اور اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکیں گے کہ تائیوان چین کا ہے او ر ہمیشہ رہے گا ۔
ڈی پی پی حکام " امور تائیوان میں غلط بیانیے کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر دو طریقوں پر منحصر ہے: ایک عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں تائیوان کی پوزیشن کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا اور دوسرا، تائیوان کی تاریخ کو مسخ کرنا ۔یہ کوشش تائیوان کی قانونی حیثیت کو پامال کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے ۔
اپنی "20 مئی" کی تقریر میں ، لائی چھنگ ڈے نے کھلے عام اعلان کیا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف "ایک دوسرے ماتحت نہیں ہیں" اور ایک نیا "دو ریاستی نظریہ" پھیلایا ، جس پر مین لینڈ اور تائیوان جزیرے پر رائے عامہ نے متفقہ طور پر تنقید کی ہے ۔
ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کا ایک عالمگیر اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والا ایک بنیادی اصول بن گیا ہے۔ ایک چین کے اصول کی بنیاد پر دنیا کے 183 ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ حال ہی میں، بہت سی حکومتوں اور معززین نے ایک چین کے اصول پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اور وہ تائیوان میں کسی بھی قسم کی علیحدگی پسندی اور بیرونی طاقتوں کی طرف سے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتے ہیں ۔
23 سے 24 مئی تک ، چینی پیپلز لبریشن آرمی کے مشرقی تھیٹر نے تائیوان جزیرے کے ارد گرد "مشترکہ مشق سوارڈ -2024 اے" کی۔ یہ نہ صرف تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کے " علیحدگی " کے حصول کے اقدام کے لئے ایک طاقتور جواب ہے بلکہ بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور اشتعال انگیزی کے خلاف ایک سنجیدہ انتباہ بھی ہےاور ساتھ ہی قومی خودمختار ی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنا عزم اور صلاحیت دکھانے کا ضروری اقدام ہے.