لی چھیانگ کی نویں چین- جاپان- جنوبی کوریا سربراہ اجلاس اور آٹھویں سہ فریقی بزنس سمٹ میں شرکت

2024/05/27 19:26:29
شیئر:

27 مئی  کی صبح ، چینی  وزیر اعظم لی چھیانگ نے سیئول میں جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول اور جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے ساتھ نویں چین - جاپان - جنوبی کوریا سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔

لی چھیانگ نے کہا کہ  سہ فریقی تعاون کے میکانزم کے قیام کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر چار سال سے زائد عرصے کے بعد   سہ فریقی سربراہ اجلاس کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس سے سہ فریقی تعاون کی بحالی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

وزیر اعظم لی چھیانگ  نے   سربراہ  اجلاس میں تعاون کو گہرا کرنے کے لئے پانچ نکاتی تجویز پیش کی جس میں تعاون کی مکمل بحالی کو فروغ دینا ،  اقتصادی و تجارتی تعاون کو  فروغ دینا ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی تعاون کی رہنمائی  کرنا ، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانا اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا شامل ہے ۔ دفتر خارجہ کی ترجمان  ماو ننگ نے کہا کہ چین اس سربراہی اجلاس  سے فائدہ اٹھاتے ہوئے  جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ اسٹریٹجک روابط کو مضبوط بنانے، سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے، نئی ذمہ داریوں اور نئے کارناموں کا مظاہرہ کرنے، چین-جاپان-جنوبی  کوریا تعاون کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دینے اور علاقائی استحکام اور خوشحالی میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنے  کے لئے تیار ہے۔

اسی دن تینوں ممالک کے وزرائے اعظم نے مشترکہ طور پر آٹھویں چین- جاپان- جنوبی کوریا بزنس سمٹ میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

لی چھیانگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے گہرے اقتصادی انضمام نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ ہمیں قریبی ہمسائیگی رکھنی چاہئے جس میں ترقی کے لئے مل کر کام کیا جائے۔ ہمیں ایک دوسرے کو قریبی شراکت دار اور ترقی کی راہ پر اہم مواقع کے طور پر دیکھنا چاہئے، اور تینوں معیشتوں کے درمیان تعاون کے تکمیلی فوائد اور ترقی کے نکات کی تلاش جاری رکھنی چاہئے، تاکہ باہمی فائدے اور جیت  جیت  نتائج  حاصل کئے  جا سکیں . کاروباری افراد کو  چین، جاپان، جنوبی کوریا کے اقتصادی اور تجارتی تبادلوں اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیئَے ۔