مقامی وقت کے مطابق ستائیس مئی کو 77 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے واضح طور پر "تائیوان کو مبصر کے طور پر شرکت کی دعوت دینے" کی نام نہاد تجویز کو ایجنڈے میں شامل کرنے سے انکار کر دیا۔ تائیوان کے حکام کو مسلسل آٹھویں سال ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے مسترد کر دیا ہے۔ اس سے پوری طرح ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کا اصول عالمی برادری میں وسیع پیمانے پر مقبول ہے۔ ڈی پی پی حکام نے بیرونی قوتوں کے ساتھ مل کر عالمی مفاد عامہ کو نقصان پہنچانے کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کی ہے اور 'اجلاس میں شرکت ' کے تماشےکو شکست کا سامنا ہوا ہے ۔'تائیوان کی علیحدگی ' ایک مردہ انجام' ہے۔
تائیوان 2009 سے 2016 تک ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں مبصر کی حیثیت سے حصہ لینے کے قابل کیوں تھا ، لیکن اس کے بعد سے کیوں نہیں ہو سکتا ؟ اس کی وجہ بہت واضح ہے کہ ڈی پی پی حکام نے "تائیوان کی علیحدگی " پر سختی سے عمل کیا ہے اور "92 اتفاق رائے" کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ڈبلیو ایچ اے میں تائیوان کی شرکت کی سیاسی بنیاد ختم ہوگئی ہے۔
امریکہ نے ہمیشہ تائیوان کے خطے کو چین کی ترقی کو روکنے کے لئے ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ رواں سال امریکہ کا انتخابی سال ہے اور یہ تصور کرنا مشکل نہیں ہے کہ امریکہ کے کچھ سیاستدان اپنی ووٹ بیس کو بڑھانے کے لئے "چین پر سختی" کا مظاہرہ کر رہے ہیں.
بین الاقوامی برادری نے واضح طور پر دیکھا ہے کہ امریکہ اور تائیوان سیاسی جوڑ توڑ کر کے ڈبلیو ایچ اے کو استعمال کر رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا کے بیشتر ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کی پاسداری، ایک چین کے اصول کی بھرپور حمایت اور ڈبلیو ایچ اے میں تائیوان کی شرکت کی مخالفت کا اعادہ کیا ہے اور 100 سے زائد ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو خصوصی خطوط بھیج کر چین کے موقف کی حمایت کی ہے۔
دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے۔ ایک چین کا اصول غیر متزلزل ہے اور علیحدگی حاصل کرنے کے لئے بیرونی ممالک پر انحصار کرنا" اور "چین کو روکنے کے لئے تائیوان کو استعمال کرنا"یقیناً ناکام ہو گا ۔