مصر، قطر اور امریکہ نے یکم جون کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں حماس اور اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ چند روز قبل امریکہ کی جانب سے اعلان کردہ نئی تجویز کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو ایک نئی تجویز پیش کی جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی کا حصول اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ "جامع نئی تجویز" امریکہ اور اسرائیل، قطر، مصر اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے درمیان سفارتی مذاکرات کے متعدد دوروں کا نتیجہ ہے۔ حماس نے اسی روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حماس بائیڈن کی جانب سے اعلان کردہ متعلقہ تجویز کے بارے میں "مثبت نقطہ نظر" رکھتا ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد (جہاد) نے یکم جون کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکی حکومت نے بظاہر اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے، لیکن وہ بدستور شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے یکم جون کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی فریق کے لیے جنگ ختم کرنے کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، یعنیٰ حماس کی فوجی اور انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنا، تمام قیدیوں کی رہائی اور یہ یقین دہانی کہ غزہ کی پٹی اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ جب تک ان شرائط کو پورا نہیں کیا جاتا، یہ خیال کہ اسرائیل مستقل جنگ بندی پر راضی ہو جائے گا ، "کام نہیں کرے گا"۔