اسرائیل جنگ بندی کی نئی تجویز کو قبول کرنے کے لئے تیار ،لیکن جنگی مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں

2024/06/03 10:40:06
شیئر:

⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠

مقامی وقت کے مطابق دو جون کو  اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے مشیر  اوفیل فالک نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی کا حصول اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے، لیکن غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے جنگی مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

 اوفیل فالک نے 2 تاریخ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ابھی بہت سے پہلووں کو حل کرنا  اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے سے پہلے بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ فالک نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس وقت تک کوئی مستقل جنگ بندی نہیں ہوگی جب تک تمام قیدیوں کی رہائی اور حماس کی فوجی قوت کے خاتمے کے اہداف حاصل نہیں ہو جاتے۔ اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے اسی دن کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں  جاری ہیں اور غزہ میں جنگ ختم ہونے کے بعد اسرائیل غزہ کی پٹی میں حماس کی کسی بھی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ اسرائیل کے وزیر قومی سلامتی بین گویر نے اسی دن اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر نیتن یاہو جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرتے ہیں تو ان کی یہودی پاور پارٹی  حکمران اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی جس کا مطلب نیتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ ہو  گا۔

 فلسطین نیشنل لبریشن موومنٹ (فتح) نے 2 تاریخ کوامریکہ کی جانب سے نئی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔