مقامی وقت کے مطابق 3 جون کو اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے قیدیوں کی رہائی کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا لیکن ساتھ ہی غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کے اہداف پر بھی قائم رہےگا، جس کا بنیادی مقصد حماس کو ختم کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ قیدیوں کی رہائی اور حماس کا خاتمہ وہ دو اہداف ہیں جو اسرائیل کی جانب سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس پر اسرائیل کی جنگی کابینہ نے متفقہ طور پر اتفاق کیا تھا۔
اسی روز نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی خارجہ امور اور سلامتی کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے کا مسودہ جامع نہیں تھا اور نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں تنازع ختم کرنے پر راضی نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو فروغ دینے کے لئے اسرائیل عارضی طور پر فائر بندی کر سکتا ہے اور پھر اگلے مرحلے پر بات چیت کر سکتا ہے۔ ایک اور اسرائیلی عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل نے کبھی بھی کسی معاہدے میں غزہ سے مکمل فوجی انخلا پر اتفاق نہیں کیا۔