مستقل جنگ بندی اور مکمل انخلا کو یقینی نہ بنانے والے کسی بھی معاہدے پر اتفاق نہیں کریں گے، حماس

2024/06/05 09:47:11
شیئر:

 امریکی صدر جو  بائیڈن نے 4 تاریخ کو میڈیا میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجہ  ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ذاتی سیاسی مقاصد کے لئے غزہ کی پٹی میں تنازع کو طویل دے رہے ہیں۔ یہ  تبصرہ انہوں نے 28 مئی کو ٹائم میگزین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

ادھر   حماس کے ایک سینئر عہدیدار اسامہ حمدان نےمقامی وقت کے مطابق چار جون کی شام کو  لبنان میں کہا کہ حماس اس وقت تک  قیدیوں کے  تبادلے کے معاہدے پر رضامند نہیں ہوگی جب تک کہ اسرائیل یہ واضح نہ کر دے کہ غزہ کی پٹی سے مستقل جنگ بندی اور فوجیوں کا مکمل انخلا ہوگا۔ حمدان نے کہا کہ نئی اسرائیلی تجویز میں "موضوعات اور مدت کی کسی حد کے بغیر فریقوں کے درمیان مستقبل کے مذاکرات کے دروازے کھولنے" کا ذکر کیا گیا ہے، جو امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان سے مطابقت نہیں رکھتا کہ دونوں فریقوں کے درمیان مستقل جنگ بندی حاصل کی جائے گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل صرف  عارضی جنگ بندی  اور پھر غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے، اور یہ نہیں چاہتا کہ متعلقہ مذاکرات حقیقی معنوں میں نتیجہ خیز ہوں۔ حمدان نے کہا کہ یہ موقف تمام فلسطینی سیاسی  گروپوں کے موقف کی نمائندگی کرتا ہے۔ حمدان نے متعلقہ ثالثوں پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے واضح بیان حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ  رابطہ کریں اور حماس اسرائیل کی جانب سے جواب کی منتظر ہے۔