بیجنگ وقت کے مطابق 4 جون کی صبح 7 بج کر 38 منٹ پر چین کا چھانگ عہ 6 اسینڈر چاند کے دور افتادہ حصے سے چاند کے نمونوں کے ساتھ ٹیک آف کرکے کامیابی کے ساتھ چاند کے گرد مقررہ مدار میں داخل ہوا۔ دنیا میں یہ پہلا موقع ہے کہ چاند کے دور افتادہ حصے سے چاند کے نمونے لینے اور ٹیک آف کا کام مکمل کیا گیا ہے، جسے عالمی خلائی برادری نے خوب سراہتے ہوئے کہا کہ چاند کی تحقیق کا یہ مشن انسانی خلائی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹرجنرل جوزف ایکبیچر نے چین کی قومی خلائی انتظامیہ کو چھانگ عہ 6 مشن کی بڑی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یورپی خلائی ایجنسی اس کا حصہ بننے پر شکر گزار ہے اور ایسا کرنے پر ہمیں فخر ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے پروفیسر غلام خورشید کا کہنا ہے کہ چھانگ عہ 6 کی جانب سے چاند کے دور افتادہ حصے کے نمونے حاصل کرنا ایک بڑی کامیابی اور دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی کامیابی ہے۔ یہ مشن بہت مشکل تھا. ہم چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کو اس عظیم کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں اور چین کے ساتھ تعاون کرنے کا موقع ملنے پر بہت خوش ہیں۔ فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس اینڈ پلینیٹولوجی کے پروفیسر سلویسٹر مورس نے کہا کہ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جس کا ہم کئی سالوں سے انتظار کر رہے تھے۔ برطانوی جریدے نیچر کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق قیمتی نمونے لے جانے والا چھانگ عہ 6 اسینڈر گھر جانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب چاند کے دور افتادہ حصے سے نمونے اکٹھے کیے گئے ہیں۔