مقامی وقت کے مطابق 5 جون کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس کے خلاف فوجی حملوں میں مغربی ممالک کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ وہ براہ راست روس کے خلاف جنگ کریں گے اور روس اس کا جواب ضرور دے گا۔ روس دنیا کے دوسرے علاقوں کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی فراہم کر سکتا ہے، جو روسی ہتھیاروں کا استعمال کرکے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے خلاف حملہ کر سکتے ہیں۔ روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو روسی سرزمین پر حملے کرنے کی اجازت دینے کے بارے میں 14 جون کو ایک اجلاس منعقد کرے۔
اس سوال پر کہ روس یوکرین تنازع کب ختم ہوگا، پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کے خاتمے کی بنیاد یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنا ہے۔ موجودہ صورتحال میں بھی یوکرین کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنا ممکن ہے لیکن یوکرین کو رضاکارانہ طور پر ایسا کرنا ہوگا۔ پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس، امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ شراکت دار بننے کے امکان کو مسترد نہیں کرتا لیکن امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اس امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
جنوبی کوریل جزائر ( جنھیں جاپان میں چار شمالی جزائر کے نام سے جانا جاتا ہے) کے حوالے سے پیوٹن نے کہا کہ جنوبی کوریل جزائر روس کا خود مختار علاقہ ہیں، جن کا تعین دوسری جنگ عظیم کے نتائج کی بنیاد پر کیا گیا تھا،اور اس نتیجے کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔