اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے ایڈان نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے "اسرائیلی فوج کو 'بچوں سے زیادتی کرنے والوں کی عالمی فہرست' میں شامل کیا ہے۔" ایڈان نے کہا کہ انہیں مقامی وقت کے مطابق 7 جون کو سرکاری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ یہ فہرست بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق ایک رپورٹ میں شامل ہے جسے 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس رپورٹ میں قتل، معذوری، جنسی زیادتی، بچوں کا اغوا یا بھرتی، امداد تک رسائی سے انکار، اور اسکولوں اور اسپتالوں پر حملوں سمیت دیگر کاروائیاں شامل ہیں۔
اس وقت تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج پر کن خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایڈن نے گوئتریس کے فیصلے کو "شرمناک" قرار دیا۔
کچھ تجزیہ کاروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اس اقدام سے "اسرائیل کی بین الاقوامی سفارتی حیثیت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی شروع ہو سکتی ہے۔"
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیلی فوج کو تنازعات والے علاقوں میں بچوں کو نقصان پہنچانے والوں کے بلیک لسٹ میں شامل کرنا "حماس کی حمایت کرنے کی کارروائی" ہے اور "صرف خود کو تاریخ کی بلیک لسٹ میں شامل کرنا ہے۔" نیتن یاہو نے دلیل دی کہ "اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے اخلاقی فوج ہے" اور کہا کہ "اقوام متحدہ کا کوئی بھی فیصلہ اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔"
اقوام متحدہ کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔