مقامی وقت کے مطابق 11 تاریخ کو نزنی نووگورود میں برکس وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک پریس کانفرنس میں سی ایم جی کےنامہ گار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مغربی ممالک ہی ہیں جو اینٹوں سے خود کو بیرونی دنیا سے الگ تھلگ کر رہے ہیں ، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں وہ صرف محاذ آرائی کو جاری رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ ہم نہیں ہیں جو دنیا کو مختلف بلاکوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ہم ان ممالک کو سزا دیں گے جو ہمارے موقف سے متفق نہیں ہیں لیکن مغربی ممالک ایسی چیزیں کر رہے ہیں۔ مغربی ممالک کوئی پل نہیں بنانا چاہتے، وہ صرف دیواریں بنانے کے لیے اینٹوں کا استعمال کرتے ہیں، یا نافرمانوں سے لڑنے کے لیے اینٹوں کا استعمال کرتے ہیں۔ لاوروف نے روس اور چین کے تعاون کے ٹھوس نتائج کو بھی مثال کے طور پر پیش کیا: روس اور چین نے مشترکہ طور پر دریائے ہیلونگ جیانگ پر ایک پل تعمیر کیا ہے ، جس میں سے ہر فریق نے اس کا آدھا حصہ تعمیر کیا ، اور یہ باہمی فائدے پر مبنی تعاون اور ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کا عمل ہے۔