عالمی تہذیب کے رنگا رنگ باغ کے لئے تبادلے اور باہمی سیکھنا ضروری ہے

2024/06/12 12:28:05
شیئر:

''دو ہزار سال پہلے، لوگ اس چھوٹے سے گھر میں مراقبہ اور مطالعہ کیا کرتے تھے۔ شمال مغربی پاکستان کے شہر مردان میں تخت باشی بودھی مندر کے مقام پر، ماز علی مقامی بچوں کو اس مقام کی تاریخ، تعمیراتی کاموں اور ورثے کے تحفظ کے بارے میں بتا رہے ہیں ۔انھوں نے ایک جیکٹ پہنی ہے جس پر چینی، انگریزی اور اردو میں "گندھارا کے محافظ"  کے الفاظ تحریر ہیں۔  

15 مارچ2023, چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش  کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا کہ تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو مزید فروغ دیا جائے  اور انسانی تہذیب کی ترقی کو آگے بڑھایا جائے ۔ 2023 میں چینی رضاکاروں اور خیبر پختونخوا کی صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم اتھارٹی آف پاکستان نے مشترکہ طور پر "گندھارا گارڈینز" نامی  منصوبے کا آغاز کیا،  اور مقامی بچوں کے لئے ثقافتی ورثے کے تحفظ کی تعلیم کی کلاسیں فراہم کرنا شروع کیں، جو اس  منصوبے کا  ایک اہم حصہ ہے۔

حال ہی میں اقوام متحدہ  کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں متفقہ طور پر چین کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 10 جون کو تہذیبوں کے درمیان مکالمے کا عالمی دن قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سال 10 جون تہذیبوں کے درمیان مکالمے کا پہلا بین الاقوامی دن ہے جو خاص اہمیت کا حامل ہے۔ متعدد بحرانوں اور چیلنجوں کے پس منظر میں یہ دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگئی ہے ۔ ایسے میں چین نے تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی تہذیبوں کے مابین مکالمے کے لئے ایک بین الاقوامی دن قائم کرے ، جس کا مقصد تہذیبوں کے مابین مکالمے کے کردار کو  اجاگر کرنا، امتیازی سلوک اور تعصب کو ختم کرنا ، تفہیم اور اعتماد کو بڑھانا اور لوگوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی منظوری کے بعد 14 ممالک نے قرارداد کے کور گروپ میں شرکت کی، 83 ممالک نے اس پر مشترکہ دستخط کیے اور تمام رکن ممالک نے متفقہ طور پر اس کی حمایت کی، جس سے یہ بات پوری طرح ظاہر ہوتی ہے کہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو  وقت کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے اور عہد  کی ضروریات کو پورا کرتا ہے، اور چین کے خیالات اور حل تیزی سے بین الاقوامی اتفاق رائے بن رہے ہیں۔ چین میں پاکستان کی سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس قرارداد کی منظوری انتہائی اطمینان بخش ہے اور یہ چین  کی جانب سے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو  کی ایک گونج ہے۔ ترک اسکالر ایوان کسلر نے نشاندہی کی کہ "تہذیبوں کے درمیان مکالمے کا بین الاقوامی دن قائم کرنے کی چین کی تجویز ایک بار پھر تہذیبوں کے تنوع کا احترام کرنے، عالمی امن کے تحفظ اور انسانی تہذیب کی ترقی کو فروغ دینے کے چین کے عزم کی تصدیق کرتی ہے۔ "

حالیہ برسوں میں چین کا گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو اپنی جڑیں پکڑ رہا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں دنیا بھر کی تہذیبوں کے درمیان دوطرفہ اور کثیر الجہتی مکالمے کے لیے مختلف پلیٹ فارمز اور میکانزم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، تعاون کے نیٹ ورکس منظم انداز میں قائم کیے گئے ہیں اور "لیانگژو فورم"، شنگھائی فورم آف دی ورلڈ کانفرنس آن چائنیز اسٹڈیز اور نی شان فورم آن ورلڈ سولائزیشنز کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سلک روڈ انٹرنیشنل تھیٹر، آرٹ فیسٹیول، لائبریری، آرٹ میوزیم، نیوز میڈیا، ٹورازم سٹیز الائنس اور انٹرنیشنل تھنک ٹینک کوآپریشن کمیٹی کے قیام کے ذریعے تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کا ایک وسیع ذریعہ بن گیا ہے۔

امتیازی سلوک اور تعصب مختلف ممالک، قوموں اور تہذیبوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں اور اس رکاوٹ کو توڑنے کا واحد راستہ مساوات اور  اشتراک  کی بنیاد پر  تہذیبوں کے درمیان مکالمے اور تبادلے کو آگے بڑھانا ہے۔ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے دنیا کے سامنے اعلان کیا ہے: "ہم دنیا کے تمام ممالک کے درمیان لوگوں کے تبادلے، ثقافتی انضمام اور عوامی  تعلقات کی ایک نئی صورتحال پیدا کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہیں، تاکہ عالمی تہذیب کا ایک رنگا رنگ  باغ  توانائی سے بھرپور ہو۔ تہذیب کے تمام کارنامے انسانی معاشرے کی مشترکہ دولت ہیں اور احترام کے مستحق ہیں۔ تہذیبوں کے درمیان مکالمے کے بین الاقوامی دن کا قیام ایک بار پھر چین کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے مکالمے اور تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے چین کی دانشمندی اور حل میں حصہ ڈالے گا۔