اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے 10 تاریخ کو منظور کی گئی جنگ بندی کی قرارداد پر حماس کا ردعمل نسبتاً مثبت رہا جبکہ اسرائیل نے انتشار سے بھرپور پیغام دیا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 12 تاریخ کو حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حماس نے مئی میں جنگ بندی کے مذاکرات میں کیے گئے متعلقہ وعدوں کا اعادہ کیا اور جواب میں نئے خیالات یا تجاویز کی بات نہیں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں ہونے والے مذاکرات مکمل نہیں ہوتے تو اسرائیل جنگ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ حماس کو امید ہے کہ بین الاقوامی برادری اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسرائیل جنگ دوبارہ شروع نہ کرے اور جنگ بندی کی تجویز کے مرحلہ وار انتظامات پر عمل درآمد کرے۔
ادھر اگرچہ امریکہ نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے لیکن اسرائیل نے کسی بھی طرح کا جواب نہیں دیا اور ثالثوں کو ابھی تک اسرائیل کی جانب سے کوئی واضح جواب نہیں ملا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک اسرائیلی آفیشل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں غزہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ رہے اور اسرائیل اس وقت تک جنگ نہیں روکے گا جب تک وہ اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر لیتا۔ یہ بیان واضح طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مواد اور روح سے مطابقت نہیں رکھتا۔