کیوبا میں امریکی اور روسی جوہری آبدوزوں کی بیک وقت موجودگی کی خبر نے بین الاقوامی رائے عامہ کی گہری توجہ حاصل کی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی آبدوز 'طاقت کے مظاہرے' کے طور پر کیوبا پہنچی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے مقامی وقت کے مطابق 13 جون کو خبر دی ہے کہ اس وقت جب روسی بحریہ کا جہاز جنگی مشقوں کے لئے بحیرہ کیریبین پہنچا ہے تو امریکی بحریہ کی آبدوز کی کیوبا آمد 'طاقت کا مظاہرہ' ہے ۔ 13 تاریخ کو امریکی "پولیٹیکو" کی رپورٹ میں بھی امریکی فوج کے اس اقدام کو حیران کن کارروائی قرار دیا گیا ہے ۔
امریکی "ڈرائیو" ویب سائٹ کے "وار زون" کالم نے 13 تاریخ کو اطلاع دی کہ اگرچہ امریکی سدرن کمانڈ نے اس بات پر زور دیا کہ "ہیلینا" جوہری آبدوز کے مقام اور ٹرانزٹ کی منصوبہ بندی پہلے سے ہی کی گئی تھی ، لیکن گوانتانامو بے میں اس کی موجودگی محض اتفاق نہیں ہو سکتا ۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ روسی بحریہ کا جہاز ایسے وقت میں کیوبا پہنچا جب امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔حال ہی میں امریکہ اور دیگر ممالک نے یوکرین کو روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے مغرب کے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس بات سے قطع نظر کہ امریکی جوہری آبدوزوں کا وہاں آنا اتفاق ہے یا نہیں، حقیقت یہ ہے کہ اتنے کشیدہ وقت میں خطے میں پہلے ہی بڑی مقدار میں بحری فائر پاور اکھٹی ہو چکی ہے۔