15 جون کو جی سیون سربراہی اجلاس اٹلی میں اختتام پذیر ہوا۔ امریکہ کے زیر کنٹرول، دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک کی جانب سے بظاہر "آزادی اور جمہوریت کے دفاع اور عالمی چیلنجوں کا جواب دینے" کے نام سے منعقد ہونے والا یہ نہاد فورم حقیقت میں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو جو عالمی امن میں رکاوٹ ہیں ، علاقائی استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں اور دوسرے ممالک کی ترقی کو دبانے کا باعث بنتی ہیں۔
جی سیون سربراہی اجلاس کے طریقہ کار نے کبھی عالمی اقتصادی اور سیاسی طرز حکمرانی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، جیسا کہ عالمی منظر نامے میں تبدیلیاں جاری ہیں، جی سیون کے رکن ممالک سست اقتصادی ترقی اور ترقیاتی صلاحیتوں کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ نتیجتاً، عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت ہو یا بین الاقوامی اور علاقائی اہم مسائل کو حل کرنا ہو، جی سیون کمزور ہو گیا ہے اور اس کا اثر و رسوخ ماند پڑرہا ہے۔
اس حوالے سے اطالوی بین الاقوامی امور کے ماہر اور میڈیا شخصیت البرٹو فازولو نے نشاندہی کی کہ جی سیون عالمی امن کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب بھی اس تنازعے کے ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی قیادت میں ممالک اس تنازع کو بھڑکا رہے ہیں۔ جی سیون اجلاس میں کی جانے والی بیان بازی جنگ کی منطق کی پیروی کرتی ہے، جو کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے بجائے ایٹمی کشیدگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
عالمی امن کے لیے اصل خطرہ وہ ممالک ہیں جو دنیا کے پولیس مین بننا چاہتے ہیں، جو اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، اور جو یوکرین جیسے ممالک کو آگ اور ہتھیار پیش کرتے رہتے ہیں جو پہلے ہی بہت زیادہ جانی نقصان اٹھا چکے ہیں۔