فلپائن میں چینی سفارت خانے نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ چین ایک ذمہ دار بڑا ملک ہے جس نے وبائی صورتحال کے دوران دوسرے ممالک کو فعال طور پر ویکسین اور دیگر عالمی عوامی سامان فراہم کیا ہے ، اور فلپائن کو انسداد وبا کی فراہمی اور ویکسین فراہم کرنے والا پہلا ملک تھا۔ چین اور فلپائن نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے اور وبا کے خلاف تعاون کو آگے بڑھایا ہے، جس نے وبا پر دنیا کی حتمی فتح میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، چین اور فلپائن کے درمیان انسداد وبا تعاون بہت سی مشکلات سے گزرا ہے، جس کی ایک اہم وجہ خطے سے باہر کچھ ممالک اور قوتوں کی جانب سے جان بوجھ کر رکاوٹ اور تخریب کاری ہے، جس کی دونوں عوام نے سختی سے مخالفت کی ہے اور ایک بھرپور جدوجہد کی ہے۔
اس حوالے سے امریکی فوج کا رویہ شرمناک ہے اور امریکہ کا منافقانہ دوہرا معیار اور منفی فطرت بے نقاب ہوئی ہے۔ امریکہ سارا دن انسانی حقوق کے احترام کی بات کرتا ہے، لیکن اس کے برعکس، جب فلپائنی عوام کی زندگیوں اور صحت سے متعلق سب سے اہم انسانی حقوق کی بات آتی ہے، تو وہ ایسے کام کرتا ہے جو انسانی زندگی سے لاپرواہی دکھاتے ہیں. امریکہ نے اپنے اتحادیوں سے بلند بانگ وعدہ کیا ، لیکن جب وبائی صورتحال کے خلاف جنگ کی بات آتی ہے تو ،امریکہ نے فلپائنی عوام کی مدد کرنے اور فلپائنی عوام کی زندگیوں اور صحت کو اہمیت دینے کے بجائے ، جغرافیائی سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر فلپائنی عوام کو چین کی مدد حاصل کرنے سے روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
ایک سوال یہ بھی کیا گیا کہ فلپائن میں بعض مبصرین کا خیال ہے کہ چونکہ امریکہ نے وبا کے دوران چینی ویکسینز کو بدنام کرنے کے لیے خفیہ غلط معلومات پھیلانے کا آپریشن شروع کیا ہے، اس لیے یہ ممکن ہے اور سمندری معاملات پر بھی یہی اقدامات کر رہا ہے۔ اس حوالے سے جواب میں کہا گیا کہ چین نے ان تبصروں کا نوٹس لیا ہے۔ اس سلسلے میں چین اور فلپائن کے عوام کو انتہائی محتاط رہنا چاہیے، اپنی آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں، فوری طور پر غلط معلومات کو بے نقاب کرنا اور آگ بھڑکانے کی مزاحمت کرنی چاہیے، اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لینی چاہیے اور بحیرہ جنوبی چین میں چین فلپائن تعلقات اور امن و استحکام کی مشترکہ طور پر حفاظت کرنی چاہیے۔