یکم جولائی کو اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کی تعمیر میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے چین کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو منظور کر لیا۔ قرارداد پر 140 سے زائد ممالک نے دستخط کیے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت بالخصوص ترقی پذیر ممالک نے اس قرارداد کی متفقہ منظوری کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور مصنوعی ذہانت پر عالمی تعاون اور حکمرانی کو فروغ دینے میں چین کے قائدانہ کردار کو سراہا۔
قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کو عوام کی مرکزیت کے اصول پر عمل میں لانا چاہیے، بین الاقوامی تعاون اور عملی اقدامات کے ذریعے مختلف ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کی تعمیر کو مضبوط کرنے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیئے، مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بڑھایا جانا چاہیئے اور پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈے کو پورا کرنے میں مدد کی جانی چاہیئے۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ اس قرارداد کی منظوری کو ایک موقع کے طور پر لیتے ہوئے، عملی اقدامات کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جائے گا۔