2 جولائی کو وزارت خارجہ کی باقاعدہ پریس کانفرنس میں ایک رپورٹر نے سوال پوچھا کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے چند روز قبل کہا تھا کہ نیٹو کا ماننا ہے کہ چین کا رویہ نیٹو کی اقدار، مفادات اور سلامتی کو چیلنج کرتا ہے۔ روس چین سے میزائل اور ڈرون بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی درآمد کرتا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے سب سے بڑے تنازعے کو ہوا دے رہا ہے۔ کیا آپ کے پاس کوئی تبصرہ ہے؟
ماؤ ننگ نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ نیٹو کی اقدار کیا ہیں۔ درحقیقت یہ نیٹو ہی ہے جو چین کو مسلسل چیلنج کرتا ہے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے، چین کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں کو مسخ اور بدنام کرتا ہے اور چین کے مفادات اور سلامتی کو سنگین چیلنج کرتا ہے۔ جہاں تک یوکرین کے بحران کا تعلق ہے، چین ہمیشہ امن مذاکرات کو فروغ دینے اور بحران کے سیاسی حل کے لیے پرعزم رہا ہے۔ نیٹو کو اپنی ذمہ داریوں سے دور رہنے اور تضادات کو تبدیل کرنے کے بجائے اس پر غور کرنا چاہئے کہ بحران کی بنیادی وجوہات کیا ہے اور یورپ اور دنیا میں امن کے لئے نیٹو نے کیا کیا ہے ۔