مقامی وقت کے مطابق دو جولائی کی دو پہر چینی صدر شی جن پھنگ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 24 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے آستانہ پہنچے اور جمہوریہ قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکائیف کی دعوت پر قازقستان کا سرکاری دورہ شروع کیا۔ آستانہ ہوائی اڈے پر قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکائیف اور دیگر سینئر حکام نے صدر شی کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔
شی جن پھنگ نے ہوائی اڈے پر اپنی تحریری تقریر میں چینی حکومت اور چینی عوام کی جانب سے قازقستان کے دوستانہ عوام کو دلی نیک خواہشات پیش کیں۔انہوں نے کہا کہ چین اور قازقستان کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 32 سالوں کے دوران چین اور قازقستان کے تعلقات وقت اور بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں کے امتحان پر پورا اترے ہیں اور ایک منفرد اور مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرتے ہوئے ایک ایسے تعلقات کی مثال قائم کی ہے جس میں ہمسایہ ممالک ہم آہنگی، باہمی فائدے اور باہمی کامیابی کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔ گیارہ سال پہلے میں نے سب سے پہلے قازقستان میں "سلک روڈ اکنامک بیلٹ" کی مشترکہ تعمیر کے اقدام کی تجویز پیش کی تھی۔ آج چین اور قازقستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نفاذ کے عمل میں بھر پور نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ میں صدر توکائیف کے ساتھ چین قازقستان تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال اور چین قازقستان مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ترقی کے لئے ایک نیا خاکہ تیار کرنے اور نئے انتظامات کرنے کا منتظر ہوں۔ میں شنگھائی تعاون تنظیم آستانہ سربراہ اجلاس میں شرکت اور شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقبل پر تبادلہ خیال کرنے اور اس اہم کثیر الجہتی میکانزم کی نئی اور وسیع تر ترقی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔