مقامی وقت کے مطابق یکم جولائی کو امریکی سپریم کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی صدر کو فوجداری مقدمے سے استثنیٰ دینے کی درخواست پر حتمی فیصلہ سنایا۔ امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے اختتام پر کیے گئے کچھ اقدامات پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دی جا سکتی ہے، لیکن انھیں ذاتی حیثیت میں کیے گئے اقدامات پر قانونی چارہ جوئی سے استثنی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے استثنیٰ کیس کو ایک نچلی عدالت کو واپس بھیج دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ ٹرمپ کا کون سا اقدام فوجداری مقدمے سے استثنیٰ کا اہل ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس سے امریکی محکمہ انصاف کے خصوصی وکیل اسمتھ کی سربراہی میں ٹرمپ کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کے خلاف وفاقی مقدمے کی سماعت کی مدت میں توسیع ہو گئی ہے اور ٹرمپ کے ٹرائل کی تاریخ 2024 کے انتخابات کے بعد تک ملتوی کی جا سکتی ہے۔