2 جولائی کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیلی فوجی عہدیداروں کے دعووں کی تردید کی گئی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اسرائیل "اپنے تمام مقاصد کے حصول سے پہلے جنگ بندی نہیں کرے گا"۔
اسی روز ایک بیان میں نیتن یاہو نے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ پر شدید تنقید کی ۔ رپورٹ میں نامعلوم اسرائیلی فوجی عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ اپنے تمام مقاصد حاصل کیے بغیر جنگ بندی پر پہنچنے کا خواہاں ہے اور فائربندی کو قیدیوں کی رہائی کا 'بہترین طریقہ' قرار دیا گیا۔ اس حوالے سے نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ میں لڑائی اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک اسرائیل "تمام طے شدہ اہداف حاصل نہیں کر لیتا" جس میں حماس کا خاتمہ اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات تیزی سے منظر عام پر آئے ہیں۔ یکم جولائی کو اسرائیل نے شفا ہسپتال کی ڈائریکٹر سالمیہ سمیت پچپن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ۔ نیتن یاہو اس بات سے شدید ناخوش تھے اور انہوں نے سالمیہ کی رہائی کو اسرائیلی حکومت کے پالیسی سازوں اور سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہان کا نادانستہ فیصلہ قرار دیا۔