مقامی وقت کے مطابق 3 جولائی کی شام کو چینی صدر شی جن پھنگ نے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ اس سال مئی میں صدر پیوٹن نے کامیابی کے ساتھ چین کا سرکاری دورہ کیا اور ہم نے مشترکہ طور پر دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے منصوبے اور انتظامات کیے۔ چین برکس کے موجودہ چیئرمین ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے، "گلوبل ساوتھ" کو متحد کرنے، "نئی سرد جنگ" کو روکنے اور غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں اور تسلط پسندی کی مخالفت کرنے میں روس کی حمایت کرتا ہے۔ چین شنگھائی تعاون تنظیم کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دینے اور ایس سی او کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے روس سمیت دیگر رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔ چین اور روس کو جامع اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانا چاہیئے، بیرونی مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیئے اور مشترکہ طور پر خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ اس وقت روس اور چین کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں،روس اور چین کے تعلقات غیر منسلک ہیں اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے، جو دونوں عوام کی بھلائی کے عین مطابق ہے۔روس اپنے مرکزی مفادات اور جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ میں چین کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی طاقتوں کی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور جنوبی بحیرہ چین کے مسائل میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔ رواں سال برکس کے موجودہ چیئرمین ملک کے طور پر، روس برکس تعاون پر چین کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنانے کا منتظر ہے۔
دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہمیشہ تاریخ کی درست جانب کھڑا رہا ہے، امن اور مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور یوکرین کے بحران سمیت اہم علاقائی مسائل کے سیاسی حل کو فروغ دینے کے لیے مثبت کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔