اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی 12 مربع کلو میٹر زمین ضبط کرنے کا اعلان

2024/07/05 11:21:59
شیئر:

مقامی وقت کے مطابق  3 جولائی کو اسرائیلی حکومت نے وادی اردن کے علاقے میں تقریباً 12 مربع کلومیٹر زمین کو نام نہاد "ریاستی زمین" قرار دیا۔ 1993 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اوسلو معاہدے پر دستخط کے بعد سے یہ سب سے بڑا ضبطی ہے۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ سموٹریچ نے 3 تاریخ کو کہا کہ وہ چند دنوں کے اندر مغربی کنارے میں تقریباً 6،000 یہودی بستیوں کی تعمیر کو مرحلہ وار فروغ دینے کی منظوری دیں گے۔سموٹریچ نے کہا کہ ان کا مقصد مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے کنٹرول کو مضبوط بنانا اور ایک آزاد مملکت فلسطین  کے قیام کو روکنا ہے۔

 بین الاقوامی برادری  اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو بین الاقوامی قوانین کے منافی سمجھتی ہے۔ 2016 ء کے اواخر میں ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر  2334 منظور کی تھی، جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیاں "بین الاقوامی قانون کے منافی" ہیں اور اسرائیل پر زور دیا گیا  کہ وہ آبادکاری کی تمام سرگرمیاں  بند کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان ڈیجارک نے 3  جولائی کو کہا کہ اسرائیل کا تازہ ترین اقدام "غلط سمت میں ایک قدم" ہے۔