نئے دور میں چین کی اصلاحاتی پالیسیوں کو سمجھیں---دوسری قسط: طریقہ درست ہو تو آدھی کوشش سے دوگنا نتیجہ نکلتا ہے

2024/07/13 15:47:29
شیئر:

ملکی حکمرانی کے حوالے سے  کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی بنیادی قومی پالیسی برائے  اصلاحات اور کھلے پن کا آغاز 1978 میں ڈنگ شیاؤ پھنگ کی صدارت میں سی پی سی کی  گیارہویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی  اجلاس میں ہوا اور 2013 میں شی جن پھنگ کی صدارت میں سی پی سی  کی اٹھارہویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی  اجلاس میں اس کو جامع طور پر گہرا کیا گیا۔ سی پی سی  کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی  اجلاس کے موقع پر ، ہم  آپ کو نئے دور میں چین کی اصلاحاتی پالیسیوں کو سمجھنے میں مدد کریں گے ۔

 

23 مئی2024ء, جب کمیونسٹ پارٹی آف چائنا  کی بیسویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی  اجلاس منعقد ہونے والا ہے  اور اصلاحات کی جامع گہرائی کو فروغ دیا جا رہا ہے  ،  صوبہ شان ڈونگ کا دورہ کرنے والے شی جن پھنگ نے جی نان  شہر میں اصلاحات سے متعلق کاروباری اداروں اور ماہرین کے ایک سمپوزیم کی صدارت کی.  اس اجلاس میں شی جن پھنگ  نے کہا کہ  'اصلاحات سے  مراد  خرابیوں کو ختم کرنا  اور نئی چیزوں کا تجربہ کرنا ہے۔اگر طریقہ درست ہو تو آدھی  کوشش سے دوگنا نتیجہ نکلتا ہے۔ "آدھی  کوشش سے دوگنا نتیجہ نکلتا ہے" یہ قول   2200 سال قبل کنفیوشزم  سے  متعلق ایک نامور دانشور  مینسیئس کا ہے جس کا مطلب ہے کہ  سوچنے کا طریقہ  راستہ کا تعین کرتا ہے، اور یہ طریقہ  کامیابی و شکست کا فیصلہ کرتا  ہے.

وسیع پیمانے پر گہری اصلاحات کے عمل میں شی جن پھنگ نے اصلاحات کے اصولوں  کو گہرائی سے سمجھ کر  بھر پور  تحقیقات کیں ، اور  موئثر انداز میں مسائل کو حل کرکے نئے دور میں چین کی  جامع گہری اصلاحات  کی قیادت  کی.

1978 ء میں سی پی سی کی گیارہویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی  اجلاس کے بعد سے ڈنگ شیاؤ پھنگ کی سوچ کے مطابق چین کی اصلاحات اور کھلے پن کا آغاز ہوا تو  چین نے "کچھ لوگوں اور کچھ علاقوں کو پہلے امیر بننے کی اجازت دینے کی پالیسی  اپنائی  اور   پھر اس کے بعد  ان امیر   افراد کی مدد سے غریب  افراد کو بھی امیر  بنایا گیا   تا کہ  آہستہ آہستہ مشترکہ خوشحالی حاصل  کی جائے"۔اس پالیسی  نے پوری قومی معیشت کی ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا ہے۔ "پہلے امیر ہونے" کی پالیسی اس وقت چین میں سماجی پیداوار کی غیر متوازن ترقی کی صورتحال کی عکاسی کرتی تھی ، اور یہ سی پی سی کی بارہویں سے پندرہویں قومی کانگریس تک کے دوران  مسلسل بہتر ہونے کے بعد چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کی تعمیر کے بارے میں ڈنگ شیاؤ پھنگ کے نظریے کے اہم حصو٘ں میں سے ایک بن گیا ۔ سی پی سی  کی مرکزی کمیٹی نے متعدد اہم دستاویزات میں اس پالیسی کی اہمیت کی بار بار تصدیق  کی ہے  اوراس پر   زور دیا ہے۔

درحقیقت "مشترکہ خوشحالی" سوشلزم کا ایک غیر متزلزل بنیادی اصول ہے۔ ڈنگ شیاؤ پھنگ نے کئی مواقع پر  کہا کہ: "سوشلزم کی سب سے بڑی برتری عام خوشحالی ہے، جو سوشلزم کے جوہر کی علامت ہے۔ یہ نئے دور میں چینی طرز کی جدیدیت  کی سب سے نمایاں خصوصیت ہے، یعنی  تمام لوگوں کے لئے مشترکہ خوشحالی کی حامل  جدیدیت   اور  شی جن پھنگ کی قیادت میں اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرنے کا یہی مقصد ہے۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ، شی جن پھنگ نے ایک جامع منصوبہ بندی کی۔ اس منصوبے کی بہتر انجام دہی کے لئے یکجہتی ، تعاون اور ہم آہنگی  اہم  ہیں ، اور یہ شی جن پھنگ کی زیر قیادت  اصلاحات کے "اصولوں " میں ایک اہم طریقہ کار ہے۔

"اس وقت اصلاحات ایک نئے تاریخی موڑ پر پہنچ چکی ہیں اور  بہت سے بے مثال نئے مسائل درپیش ہیں. ہمیں اصلاحات کی منظم، جامع  اور مربوط نوعیت پر زیادہ توجہ دینے اور اصلاحات کی مجموعی تاثیر کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ سیاسی جرات اور دانشمندی کا استعمال کرنا ہوگا۔ "

یہ طریقہ  خاص طور پر غیر متوازن علاقائی ترقی کے مسئلے کو حل کرنے میں بہت  واضح ہے. چین کے پاس ایک وسیع علاقہ اور ایک بڑی آبادی ہے، اور خطوں کے درمیان قدرتی وسائل کے ذخائر میں فرق بہت  زیادہ ہے. شی جن پھنگ کا ماننا ہے کہ "عدم توازن عالمگیر ہے، اور ترقی میں  توازن کو فروغ دیا جانا چاہئے۔ یہ مربوط علاقائی ترقی کی جدلیاتی سوچ ہے"۔ شی جن پھنگ نے بذات خود اہم علاقائی ترقیاتی حکمت عملیوں کی منصوبہ بندی اور   اس ضمن میں  تعینا تیا ں  کیں   جیسے بیجنگ-تیانجن-ہیبی کی مربوط ترقی، دریائے یانگزی کی  اقتصادی پٹی کی ترقی، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا کی تعمیر، دریائے یانگزی کے  ڈیلٹا کی مربوط ترقی، اور دریائے زرد  کے طاس کی ماحولیاتی تحفظ اور اعلی معیار کی ترقی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مغربی خطے کی ترقی، شمال مشرق کی جامع بحالی، وسطی خطے کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مشرقی خطے میں جدیدکاری کی رفتار کو فروغ دینے کے لیے مربوط علاقائی ترقی کی حکمت عملی پر بھی اہم ہدایات  کیں۔

نظامی انضمام پر توجہ دینا اور مجموعی تصور اور منظم سوچ کے ساتھ منصوبہ بندی پر عمل درآمد  کو آگے بڑھانے  پر زور دینا شی جن پھنگ کے اصلاحات کے "اصلوں " کا  ایک حصہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ملک کی پائیدار ترقی سے متعلق  ماحولیاتی تحفظ کو  منظم انداز میں فروغ دیا جانا چاہیے. "ماحولیاتی تہذیب کے نظام کی اصلاح کے لئے مجموعی منصوبہ"  کی روشنی میں چین کی ماحولیاتی تعمیر کی بنیاد قائم کی گئی ۔ واضح اختیارات اور ذمہ داریوں کے ساتھ قدرتی وسائل کی وزارت اور ماحولیات کی وزارت کا قیام،  مرکزی ماحولیاتی تحفظ کی نگرانی اور دریا اور جھیل کے چیف سسٹم جیسے نظام وغیرہ  کے قیام  جیسے   مسلسل اقدامات  نے ماحولیاتی تہذیب کے نظام کی اصلاحات کو خوب فروغ دیا  جو  ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں شی جن پھنگ کی سوچ کی رہنمائی میں ٹھوس عمل ہے۔

 

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ شی جن پھنگ کی قیادت میں نئے دور میں چین کی جامع اصلاحات کا نیا نکتہ   'جامع ہونا ' اور مشکل نکتہ  'گہری ہونا'  ہے۔ جامع ہونے  کا مطلب ہے کہ  جزوی  ایڈجسٹمنٹ کے بغیر مکمل اصلاحات کی ضرورت ہے ۔اس بارے میں شی جن پھنگ نے کہا کہ "یہ ایک جامع اور منظم اصلاح ہونی چاہئے، اور یہ مختلف شعبوں میں اصلاحات اور بہتری کا انضمام ہے"۔

"گہری" ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سطحی کام  ممکن نہیں ہے ، اور شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمیں "سخت مشکلات کو دور کرنے  اور خطرناک پانیوں میں  جانے کی ہمت کرنی چاہئے"۔

"اس وقت اصلاحات ایک نئے تاریخی موڑ پر پہنچ چکی ہیں اور  بہت سے بے مثال نئے مسائل درپیش ہیں. ہمیں اصلاحات کی منظم، جامع  اور مربوط نوعیت پر زیادہ توجہ دینے اور اصلاحات کی مجموعی تاثیر کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ سیاسی جرات اور دانشمندی کا استعمال کرنا ہوگا۔ "

اگلی قسط میں، ہم نئے دور میں چین کی اصلاحات اور چینی طرز کی جدیدیت  کے درمیان تعلق کے بارے میں بات کریں گے.  تو ہمارے ساتھ  رہیے گا.