گنی بساؤ کے صدر عمرو سیسوکو ایمبالو کے ساتھ سی ایم جی کا خصوصی انٹرویو

2024/07/13 16:10:21
شیئر:

حال ہی میں گنی بساؤ کے صدر عمرو سیسوکو ایمبالو  نے پہلی بار چین کا سرکاری دورہ کیا۔ 10 جولائی کی سہ پہر  چینی صدر شی جن پھنگ نے ان  سے بات چیت کی۔ دونوں سربراہان مملکت نے چین اور گنی بساؤ کے درمیان تعلقات کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا۔ گنی بساؤ کی ایک طویل تاریخ ہے اور  اسے 1879 میں پرتگالی کالونی بنایا گیا۔ 1970 کی دہائی میں چینی عوام نے قومی خود مختاری اور قومی آزادی کی جدوجہد میں گنی بساؤ کے عوام  کی مضبوطی سے حمایت کی۔ یہ دوستی جو پرانی نسل کے رہنماؤں نے شروع کی تھی، آج دونوں ممالک کا ایک قیمتی اثاثہ ہے۔

سی ایم جی  کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ایمبالو نے کہا کہ چین گنی بساؤ کے لیے بہت اہم ہے اور چین ہمیشہ اقوام متحدہ میں گنی بساؤ کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ ہم بھی چین کی مسلسل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین گنی بساؤ  کے انفراسٹرکچر   کی تعمیر میں مسلسل  مدد کر  رہا ہے اور  اہم حصہ لے رہا ہے۔ گنی بساؤ کے صدر کی حیثیت سے انہوں نے چین کی طرف سے شروع کیے گئے کئی منصوبوں کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی ہے۔ اگلے مہینے وہ چینی سرمایہ کاری سے چلنے والے ادارے کی طرف سے بنائی گئی گنی بساؤ کی پہلی شاہراہ کی افتتاحی تقریب کی صدارت بھی کریں گے۔ گنی بساؤ کی زرعی ترقی کے لیے اس  شعبے میں تعاون بہت ضروری ہے۔ چین کی حمایت کی بدولت گنی بساؤ نے چین سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

ایمبالو نے کہا کہ افریقہ میں چین کے سفارتخانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جو کہ چین کی افریقہ کو دی گئی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ 54 افریقی ممالک میں کوئی بھی ملک ایسا نہیں جس میں چین کی تعمیرات کے کارنامے موجود  نہ ہوں۔ تمام افریقی ممالک نے چین-افریقہ تعاون فورم میں شرکت کے لیے بھرپور آمادگی اور دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اگرچہ چین نے ہمیں کبھی نہیں کہا کہ آپ کو ہماری پیروی کرنا ہوگی، لیکن ہم (چین کے ساتھ) آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ افریقی ممالک صدر شی کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکورٹی انیشیٹو  اور  گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ انیشیٹوز ہمیں یہ دیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں  کہ  حالات کو  کس طرح حقیقی معنوں میں تبدیل  کیا جائے اور یکے بعد دیگرے آنے والے سیاسی بحرانوں سے کس طرح نمٹایا جائے۔