مقامی وقت کے مطابق 13 جولائی کی شام کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسی دن مصر اور قطر سمیت دیگر ممالک کے حکام کے ساتھ غزہ کے مسئلے پر بات چیت کے دوران کہا کہ حماس نے معاہدے کے مسودے پر مثبت اور ذمہ دارانہ جواب دیا لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا مؤقف یہ تھا کہ معاہدے تک پہنچنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔ مثال کے طور پر، نیتن یاہو نے حال ہی میں نئی شرائط اور نقطہ نظر تجویز کیے جو کہ معاہدے کے اصل مسودے میں شامل نہیں تھے، نیز 13 تاریخ کو غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے "گھناؤنے قتل عام" اس بات کا ثبوت ہیں۔
اسماعیل ہانیہ نے مصر، قطر اور امریکہ سمیت دیگر متعلقہ ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے "قتل عام" کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں اور اسرائیل کی "مسلسل جارحیت" کو ختم کرنے کے لیے کوشش کریں۔ اس کے علاوہ 13 تاریخ کی شام کو حماس نے تنظیم کے ایک سینئر رکن خلیل حیا کی طرف سے قطر کے الجزیرہ ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کے مندرجات کو جاری کیا۔ خلیل حیا نے انٹرویو میں کہا کہ حماس نے معاہدے کے مسودے پر متعلقہ ثالثوں کو واضح جواب دیا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوسکا تو اس کی پوری ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد ہوگی۔