مقامی وقت کے مطابق تیرہ تاریخ کی شام کو غزہ کی پٹی میں محکمہ صحت کی طرف سے تازہ ترین خبروں میں کہا گیا ہے کہ اسی دن غزہ کی پٹی میں خان یونس پر اسرائیلی فضائی حملے میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے نصف خواتین اور بچے تھے۔ اس کے علاوہ تقریباً تین سو افراد زخمی ہوئے ،جن میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان میں کئی شدید زخمی ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "نسل کشی" قرار دیا گیا جو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی پوری ذمہ داری اسرائیل اور امریکی حکومت پر عائد ہوتی ہے، امریکی حکومت اسرائیل اور اس کے فلسطین کے خلاف جاری جرائم کو ہر قسم کی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جلد از جلد جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے عملی اقدامات کرے۔
اسرائیلی فوج نے 13 تاریخ کو کہا کہ اس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اسی دن حماس کے دو رہنماؤں سمیت عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے پر حملہ کیا۔ حماس نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ "اس حملے کا ہدف حماس کے رہنما ہیں" غلط بیانی ہے، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اسرائیل نے حملے کے اصل مقصد کو چھپانے کے لئے جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ہدف حماس کا رہنما تھا۔