مقامی وقت کے مطابق 13 جولائی کی سہ پہر کو جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ریاست پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے تو ان پر ایک مسلح شخص کی جانب سے فائرنگ کی گئی ۔امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق مسلح شخص نے ٹرمپ کی ریلی کے پوڈیم پر متعدد گولیاں چلائیں، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور ریلی میں موجود دو دیگر افراد شدید زخمی ہوئے۔ قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہےکہ فائرنگ کا واقعہ قتل کی ایک ناکام سازش تھی۔ امریکی ایف بی آئی نے اسی روز تصدیق کی ہے کہ پینسلوینیا کے شہر بیسل پارک سے تعلق رکھنے والا 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور تھا۔ گزشتہ ووٹنگ کے ریکارڈسے پتہ چلتا ہے کہ تھامس ایک رجسٹرڈ ریپبلکن تھا ،تاہم اس کا سیاسی جھکاؤ واضح نہیں تھا۔
ٹرمپ کی انتخابی ٹیم نے ریلی میں فائرنگ کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی حالت اب بہتر ہے اور وہ 15 جولائی کو ریاست وسکانسن کے شہر ملواکی میں منعقد ہونے والے ریپبلکن پارٹی کنونشن میں شرکت کریں گے۔اطلاع کے مطابق ٹرمپ کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں یہ سن کر خوشی ہوئی کہ ٹرمپ اس حملے میں محفوظ رہے۔انہوں نے ٹرمپ کو بحفاظت ہسپتال پہنچانے پر سیکرٹ سروس کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اس طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسی دن صدر بائیڈن کی انتخابی ٹیم نے اعلان کیا ہے کہ صدر بائیڈن کی تمام آنے والی آؤٹ ڈور سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔