مقامی وقت کے مطابق 19 جولائی کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے ، جس کا صدر دفتر ہالینڈ کے شہر ہیگ میں ہے، مشرقی یروشلم سمیت فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں ایک مشاورتی رائے جاری کی۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسی کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ درحقیقت الحاق ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے مطابق اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسی تشدد کی وجہ ہے اور اسرائیل کی فلسطینی علاقے میں مسلسل آبادکاری غیر قانونی ہے۔ عدالت نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل بستیاں تعمیر کرنے کی تمام نئی سرگرمیاں بند کرے ۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر قبضے سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرے اور تمام ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہ کریں اور اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فرق کریں۔
20 سال میں یہ دوسرا موقع ہے جب عالمی عدالت انصاف نے جنرل اسمبلی کی درخواست پر مقبوضہ فلسطینی علاقے کے مسئلے پر مشاورتی رائے دی ہے۔ سنہ 2004 میں عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنایا تھا کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے پر مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی طرف سے علیحدگی کی باڑ کی تعمیر بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے اور اسے توڑ دیا جانا چاہیے لیکن یہ اب بھی موجود ہے۔