مقامی وقت کے مطابق 20 جولائی کو یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل کے قانونی نتائج کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی حالیہ مشاورتی رائے بنیادی طور پر یورپی یونین کے موقف سے مطابقت رکھتی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف نے 19 جولائی کو ایک مشاورتی رائے جاری کی جس میں کہا گیا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے غیر قانونی قبضے کو جلد از جلد ختم کیا جانا چاہیے۔ مزید یہ کہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بستیوں کا قیام بھی بین الاقوامی قوانین کے منافی تھا اور اس کے لیے تمام متعلقہ سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے اور تمام آباد کاروں کا انخلاء ضروری ہے۔ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں متاثرہ افراد کو "تمام قدرتی یا قانونی طور پر پہنچنے والے نقصان کی تلافی بھی کرنی چاہیے۔
یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے اور اسے جلد از جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ آبادکاری کی تمام نئی سرگرمیوں کو فوری طور پر روک دے اور مقبوضہ فلسطینی علاقے سے تمام آباد کاروں کو نکال لے۔ یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک اس صورتحال کی غیر قانونی حیثیت کو تسلیم نہ کرنے کے پابند ہیں اور انہیں اس طرح کے غیر قانونی وجود کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم نہیں کرنی چاہئے۔