مقامی وقت کے مطابق 31 جولائی کو تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے حوالے سے حماس کے اعلی سطحی رہنما خلیل حیا نےتہران میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اپنے جرائم کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گا۔
خلیل حیا نے کہا کہ عینی شاہد کے مطابق ایک میزائل اسماعیل ہنیہ کے کمرے کو لگا اور پھٹ گیا جس کے نتیجے میں اسماعیل ہنیہ اور ان کا محافظ جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے سے دروازے، کھڑکیوں اور دیواروں کو شدید نقصان پہنچا۔ خلیل حیا نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان اور ایران کو نشانہ بناتے ہوئے پوری دنیا میں اشتعال پھیلایا ہے ۔
اسی دن اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے اس قتل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ دہشت گردی کا یہ حملہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے اور ایران اس کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خطے میں موجود کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے اسٹریٹجک اتحادی اور حامی کے طور پر اس جرم میں امریکہ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ امریکہ کی اجازت،اطلاع اور حمایت کے بغیر یہ حملہ کامیاب نہیں ہو سکتا تھا ۔
31 جولائی کو اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے پریس کانفرنس میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر تبصرے کرنے سے انکار کر دیا ۔
اطلاعات کے مطابق 31 جولائی کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے ترجمان کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میں لبنان کے علاقے بیروت اور ایران کے شہر تہران پر حملے خطرے میں اضافہ ہیں۔ انہوں نے متعلقہ فریقوں کو طویل مدتی امن اور استحکام کے لئے خطے میں صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش پر زور دیا۔