وینیز ویلا کے صدر نکولس مادورو نے یکم اگست کو کہا کہ وینزویلا کے عوام اپنی قیادت منتخب کرنے کا فیصلہ خود کرتے ہیں اور امریکہ کو وینزویلا کے صدارتی انتخابات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں مادورو نے کہا کہ ابھی کچھ آئینی اور ادارہ جاتی طریقہ کار کی تکمیل باقی ہے ، لیکن امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس وینزویلا کے صدارتی انتخابات کا مکمل ریکارڈ اور ثبوت موجود ہیں۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے "زبردست شواہد" کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد یو ایف ڈی آر کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز 28 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔
مادورو نے کہا کہ انتخابی نظام پر شدید حملہ کیا گیا ہے۔ نتیجتاً 31 جولائی کو انہوں نے سپریم کورٹ کے الیکٹورل ڈویژن میں ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا کہ صدارتی انتخابات کے نتائج کی تصدیق کی جائے تاکہ متعلقہ حقائق واضح ہو سکیں۔
وینزویلا میں 28 جولائی کو صدارتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں 10 امیدواروں نے حصہ لیا۔ وینزویلا کے قومی انتخابی کمیشن نے 29 جولائی کی علی الصبح اعلان کیا کہ حکمراں گرینڈ پیٹریاٹک الائنس کے امیدوار اور موجودہ صدر نکولس مادورو دوبارہ صدر منتخب ہوگئے ہیں۔