مقامی وقت کے مطابق5 اگست کو، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان کے دفتر نے اقوام متحدہ کے انٹرنل اوورسائٹ سروسز آفس کی 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے اہلکاروں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی تحقیقات میں تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اقوام متحدہ کے اعلان کردہ تحقیقاتی نتائج کے مطابق، انٹرنل اوورسائٹ سروسز آفس نے مبینہ طور پر ملوث 19 افراد سے تفتیش مکمل کر لی ہے۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان افراد میں سے ایک پر عائد کردہ الزام کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، نو افراد کے خلاف عائد کردہ الزامات کے خلاف ناکافی شواہد ہیں، نو دیگر افراد "حملے میں ممکنہ طور پر ملوث ہوسکتے ہیں" ان کے معاہدے فوری طور پر ختم کردیئے گئے ہیں۔
سمجھا جاتا ہے کہ یہ تحقیقات اقوام متحدہ کی داخلی تحقیقات ہوں گی اور تحقیقاتی رپورٹ کو عام نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کا انتظام اسرائیلی حکومت کرتی ہے اور اقوام متحدہ اس کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتی۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری کے اوائل میں، اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے میں یو این آر ڈبلیو اے کے اہلکاروں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔اس کے بعد، یو این آر ڈبلیو اے نے فوری طور پر متعدد افراد کو برطرف کیا اور داخلی تحقیقات کا آغاز کیا، اس دوران امریکہ سمیت 16 ممالک نے فوری طور پر تنظیم کی مالی امداد روک دی۔ جولائی تک، امریکہ کے علاوہ دیگرممالک نے یو این آر ڈبلیو اے کو فنڈنگ دوبارہ شروع کر دی ہے۔