مقامی وقت کے مطابق 8 تاریخ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انتہا پسند تنظیم "داعش" سے عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات پرایک اجلاس منعقد کیا۔ اپنے خطاب میں چینی نمائندے نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی پیچیدہ اور شدید صورتحال کے پیش نظر تمام ممالک کو قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون کومضبوط بنانا چاہیے اور اس سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے کہا کہ تمام ممالک کو بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے اور وسیع ہم آہنگی قائم کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کو بڑی طاقتوں کے کھیل اور جغرافیائی سیاسی سودے بازی کا آلہ نہیں بننا چاہئے اور نہ ہی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا بہانہ بننا چاہئے بلکہ تمام ممالک کو مشترکہ سلامتی کے تصور کو برقراررکھنا چاہئے ، نظریاتی تعصب ، دوہرے معیار اور منتخب انسداد دہشت گردی کا خاتمہ کرناچاہئے اور ہر ملک کی سلامتی کا احترام اور ضمانت دینی چاہئے۔
گینگ شوانگ نے مزید کہا کہ حقائق نے بارہا ثابت کیاہے کہ صرف فوجی ذرائع سے دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنا مشکل ہے، صرف ایک منظم تصور قائم کرکے، طویل مدتی اور بنیادی وجوہات پر توجہ مرکوز کرکے اور معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی، مذہبی اور دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم بنیادی طور پر دہشت گردی کی جڑ کو ختم کرسکتے ہیں اور بالآخردہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کرسکتے ہیں۔