14 جولائی 2024 ء کو چھنگ حوا یونیورسٹی میں بنیادی علوم پر 2024 کی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ کانفرنس میں اندرون اور بیرون ملک سے 800 سے زائد اسکالرز نے شرکت کی۔ ان میں معاشیات میں نوبل انعام یافتہ، ورلڈ اکنامک سوسائٹی کے صدر اور چھنگ حوا یونیورسٹی کے اعزازی پروفیسر ایرک ماسکن بھی شامل تھے ۔چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ایرک ماسکن نے کہا کہ سائنس بنیادی طور پر تعاون پر مبنی ایک نصب العین ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر معاشی ترقی نئے خیالات کی وجہ سے ہوتی ہے ، جو بنیادی سائنس کے ذریعہ پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی سائنس پر بین الاقوامی کانفرنس تقسیم سے مقابلے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔
ایرک ماسکن نے کہا کہ چین کی کامیابی کے کئی راز ہیں۔ سب سے پہلے، چین مارکیٹ اکانومی کو فروغ دیتا ہے. مارکیٹ کی قوتوں نے چین کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔دنیا کے لئے چین کا کھلاپن بھی درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ، چینی حکومت کا تنظیمی ڈھانچہ خاص طور پر کامیاب رہا ہے. چین میں مرکزی حکومت، صوبائی اور مقامی حکومتیں ہیں۔ اس فریم ورک کے تحت چین کچھ جگہوں پر آزمائشی منصوبے بھی چلا سکتا ہے جو کہ بڑی اچھی معاشی سوچ ہے۔مارکیٹ اکانومی میں حکومت کے کردار کے حوالے سے ماسکن کا کہنا تھا کہ کچھ مواقعوں میں مارکیٹ ناکام بھی ہو سکتی ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب حکومت کی مداخلت اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی مستحکم کارکردگی کے حصول کےلئے حکومت اور مارکیٹ کا بیک وقت کردار ادا کرنا ضروری ہے.ایرک ماسکن کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر، آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں دنیا کو کاربن کے اخراج کے لئے ایک موثر مارکیٹ بنانے کی ضرورت ہے. اس طرح کی مارکیٹ خود بخود وجود میں نہیں آتی جب تک کہ ہم اسے فعال طور پر نہ قائم کریں ۔ اس صورت میں صرف حکومت ہی نئی مارکیٹوں کی تخلیق میں کردار ادا سکتی ہے.
خصوصی انٹرویو میں پروفیسر ماسکن نے کہا کہ دنیا کے لئے یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ چین کی معیشت مشکل وقت میں گروتھ انجن کا کردار ادا کرتی ہے اور چیلنجز کا سامنا کرنے میں زیادہ یقین فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ تمام ممالک آپس میں تعاون کرتے ہوئے کھلےپن اور اشتراک کو آگے بڑھائیں گے اور مشترکہ طور پر ترقی کو فروغ دیں گے۔