مقامی وقت کے مطابق 10 اگست کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے افراد کی ایک اسکول کی عارضی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ متعدد ممالک نے اس اسرائیلی فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 10 اگست کو مصری وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں غزہ شہر میں اسکول پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے، غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک متفقہ اور موثر بین الاقوامی مؤقف کا مطالبہ کیا، اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غیر مسلح شہریوں پر اپنے حملے بند کرے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے 10 اگست کو جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوجی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین کے بنیادی اصولوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ قطر نے غزہ کی پٹی میں بے گھر لوگوں کے لیے اسکولوں اور پناہ گاہوں پر جاری اسرائیلی حملوں کی اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔
اسی روز ، اردن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایسے وقت جب فریقین جنگ بندی کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں میں ہیں یہ حملہ ان کوششوں کو ناکام بنانے اور کمزور کرنے کے اسرائیلی حکومت کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔
لبنان کی وزارت خارجہ نے بھی 10 اگست کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جب بھی بین الاقوامی ثالث غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی صورتحال تک پہنچنے کے قریب ہوتے ہیں، فلسطینیوں کے خلاف مظالم رونما ہوتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل کا مقصد جنگ کو طول دینا اور اس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 10 اگست کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کنعانی نے کہا کہ یہ وحشیانہ حملہ اسرائیل کی جانب سے بیک وقت "نسل کشی"، "جنگی جرائم" اور "انسانیت کے خلاف جرائم" کا واضح کیس ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، فرانس، روس اور دیگر ممالک نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔